اہم خبریں

کراچی پر سیلاب کے بعد ایک اور خطرہ منڈلانے لگا، عوام بے بس، حکومت لا پرواہ۔

طوفانی بارشوں اور سیلاب سے کراچی کی سڑکیں زیر آب آنے سے بیماریوں کے پھیل جانے کا خدشہ ہے۔

کراچی (اعتماد نیوز) کراچی میں ڈاکٹروں کو وبائ بیماریوں کے پھیلنے کا شدید خدشہ لاہک ہے، کیونکہ کئی دن گزر جانے کے باوجود بھی ابھی تک کراچی سے مکمل طور پر گندا پانی نہیں نکالا جا سکا، جو کہ چلتے پھرتے لوگوں کے لئے جان کا خطرہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق، بے یارومددگار مقامی لوگ گھریلوں بالٹیوں کے استعمال سے پانی کو گھروں سے نکالنے کو شش کرر ہے ہیں، جو کہ اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر ہے کیونکہ پانی گھروں میں اتنا داخل ہو چکا ہے کہ اس کے لئے باقاعدہ پانی نکالنے والی مشینیں استعمال کرنا نا گزیر ہو گیا ہے۔ حکومت کی لاپرواہی کی وجہ سے کورنگی کراسنگ اور گرے ریور اپارٹمنٹس سے دو دن سے پانی نہیں نکالا جاسکا۔

Advertisement

مزید پڑھیے: انوکھی سوتن

متعدد شہروں کے ساتھ ساتھ، یوسف گوٹھ جو کہ سرجانی ٹاؤن کے قریب، عبدالرحمن گوٹھ اور سچل گوٹھ بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
شہر میں بجلی کا نظام بھی مکمل طور پر دھرم بھرم ہے۔ دو دنوں سے بجلی کا کوئ پتہ نہیں۔ جبکہ یہ اطلاعات بھی موصول ہوئ ہے کہ چند بجلی گھر میں بھی پانی بھر گیا ہیں، جسکی وجہ سے وہ مکمل طور پر بند ہو چکے ہے اور بجلی پید کرنے کی صلاحیت کھو چکے ہیں۔ جس سے کراچی کے مسائل میں اور اضافہ ہو گیا ہے۔

 

Advertisement

دوسری طرف اہم خبر یہ ہے کہ محکمہ موسمیات نے مزید بارشوں کی پیشین گوئ کی ہے، جو کہ دو دن تک جاری رہے گی۔

 

مزید پڑھیے: خانہ کعبہ شریف کی دیوار پر رُکنِ یمنی کے مقام پر درار کی تاریخ جانئے۔

Advertisement

 

یہ بارشیں سندھ کے دوسرے بڑے شہروں کے ساتھ ساتھ ٹھٹھہ، بدین اور کراچی میں جاری رہے گی۔ بلوچستان میں بھی یھی بارشوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ جس سے شہر میں مزید مسائل کے ساتھ سیلاب کا بھی خطرہ منڈلا رہا ہے۔

دوسری طرف ڈاکٹرز اور متعدد فلاحی تنظیم اس وجہ سے پریشان نظر آرہی ہے کہ اس ناکام انتظامی امور کی وجہ سے کہی اور کوئ وبہ نہ پھوٹ پرے کیونکہ گندا پانی کئ دنوں سے گلی محلوں اور گھروں میں کھڑا ہے، جس میں نکاسی کا پانی بھی شامل ہے۔ مزید نکاسی کا نظام بھی پوری طراح تباہ ہو چکا ہے، جو کہ انسانوں میں مختلف قسم کی موذی بیماریاں پھیلانے کا باعث بن سکتا ہے۔

Advertisement

مزید پڑھیے: تبت کی پہاڑیوں پر پایا جانے والا سیاہ ہیرا

 

سوشل میڈیا پر، پیپلز پاڑٹی کے چیئرمین کے ماضی کے بیانہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ جس میں انھوں ایک پریس کانفرنس میں بارش کی وجہ سے پانی کھڑے ہو جانے کے بارے میں کہا کہ جب بارش آتا ہے تو پانی آتا ہے۔ جب زیادہ بارش آتا ہے تو زیادہ پانی آتا ہے۔ چئیر مین کے اس بچگانہ اور غیر سنجیدہ بیانیہ نے عوام میں ایک طیش کی لہر دوڑا دی۔ اور عوام الناس نے بلاول کے اس غیرذمہ دارانہ بیانیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ اتنی تنقید کے باوجود بھی پیپلز پاڑٹی اور اس کے چئیرمین پر کوئ فرق نہ پڑا۔ اور عوام پھر اسی حال میں بے یارو مدد گار، کس فرشتہ کا انتظار کر رہی ہیں۔

Advertisement

 

 

مزید پڑھیے: گرمی میں پسینے کی بدبو دُور کرنے کا طریقہ

Advertisement

یہ بات بھی کابل غور ہے کہ کرونا کی وبا نے ابھی مکمل طور پر ملک اور اس دُنیا کو نہیں چھوڑا ہے۔

 

ہمارے ہمسائے ملک میں ایک ہی دن 77000 نئے کیسز سامنے آئے ہے۔ جس نے دُنیا کا ریکاڑد طور دیا ہے۔

Advertisement

 

اور پاکستان میں بھی ابھی روزانہ کی بنیاد پر نئے کرونا کیسز سامنے آرہے ہیں۔ اس صورت حال میں، کراچی میں جو گندگی کے ڈھیر اور غلاظت کی نہریں بہہ رہی ہیں، وہ انتہائ خطر ناک ہے اور پورے ملک کے لئے جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔

 

Advertisement

 

مزید پڑھیے: دنیا کا سب سے بدبودار اور مہنگا ترین پھل، جسے عوامی مقامات پر کھانے کی بھی اجازت نہیں

یہ بات بھی قابل غور ہے کہ گزشتہ دنوں جب سابقہ صدر آصف علی زرداری کو عدالت میں پیش ہونا تھا، تو انھوں نے اس قدر احتیاطی تدابیر کی تھی کہ منہ کے آگے ماسک کے ساتھ فیس شیلڈ بھی پہنی ہو ئ تھی تاکہ کسی بھی قسم کا کوئ وائرس ان کو نہ لگ سکے۔

Advertisement

 

مگر جب بات کرے اسی شخص کی حکمرانی کی تو پتہ چلتا ہے جس شہر میں انکی حکومت ہے، وہاں کے لوگ بیچارے بے بس ہوکر بارش کے گندے پانے میں، بجلی اور صاف پانی سے محروم ہو کر مرنے کے لئے پڑے ہوئے۔ اور حکمران اپنی عیاشی کی زندگی میں مزے لے کر سو رہے ہیں۔

 

Advertisement

مزید پڑھیے: ایسی تصویر جس نے فوٹوگرافر کو خودکشی پر مجبور کر دیا

 

 

Advertisement

وفاقی حکومت بھی کرچی جیسے مشہور و معروف شہر کو اس جہنم نما کیفیت سے بچانے میں غیر سنجیدہ نظر آتی ہے۔کیونکہ سندھ میں پیپلز پاڑٹی کی حکومت۔ اور دونوں جمعاتیں ایک دوسرے کی شدید مخالفت کرتی ہیں۔ جسکی وجہ سے عوام کے مسائل کو پس پشت رکھ کر اپنی مخالفتوں کو عروج پر لے کر جایا جارہا ہے۔ اور سارے معاملات میں نقصان مخض عوام ہی بگھت رہی ہے۔

 

 

Advertisement

حال ہی میں سپریم کوڑٹ آف پاکستان نے بھی کرچی کے انتظامی امور کی اس قدر بُری حالت کا نوٹس لے کر متعلقہ ذمہداران کو شدید سرزنش کیا مگر کچھ کام نہ آیا۔ سپریم کوڑٹ کی انتظامی امور میں مداخلت کے باوجود، حکومتی اور انتظامی امور میں کوئ بہتری نہیں آئ۔

 

 

Advertisement

مزید پڑھیے: پاکستان کے صوبہ سندھ میں ایسی بھی آبادی موجود تھی، جو پُراسرار طور پر غرق ہو گئ تھی

 

 

Advertisement

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کراچی کی عوام کا قصور کیا ہے جن کے ساتھ اس طراح کا سلوک کیا جارہا ہے؟

Recent Posts