Headlines

    کراچی کے اساتذہ کا بھانڈہ پھوٹ گیا، کراچی کی ناقص تعلیم کا قصوروار سامنے آگیا، عوام حکومت کے رد عمل کی منتظر

    کراچی (نیوز ڈسک) کراچی کے اساتذہ کا تعلیمی معیار اتنا گرا ہوا ہے کہ ایک عام انسان بھی شرم سے پانی پانی ہو جاتا ہے۔

     

    تفصیلات کے مطابق، حال میں ایک نجی نیوز چینل آے آر وائے نے کراچی کے استاذہ اکرام، جو تنخواہ لینے آئے ہوئے تھے، ان کا انٹرویوں لیا، جس میں چند بنیادی سوال پوچھے گئے، جن کے جواب اتنے گرے ہوئے تھے کہ آپ کا بھی بلڈ پرشیر جواب سن کر ہائ ہو جائے گا۔

    Advertisement

     

    ان میں سے سب سے پہلے پوچھے جانے والا سوال یہ تھا کہ آپ سورت کوثر سُنا دے، جس کے جواب میں استاد نے تھوری دیر سوچنے کے بعد جواب دیا کہ انھیں سورت کوثر نہیں آتی۔ پھر ان سے پوچھا گیا کہ سورت اخلاص سُنا دے، اس سوال کے جواب میں بھی انھوں نے کہا کہ انھیں سورت اخلاص نہیں آتی۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ کس شعبہ کے استاد ہے تو انھہوں نے بتایا کہ سائنس کے۔ اس جواب پر ان سے پھر سوال پوچھا گیا کہ آپ پانی کا کمیائ فارمولا بتا دے۔ اور جواب ملا کہ کتاب سے دیکھ کے پڑھاتے ہے اس وقت یاد نہیں۔ جس پر سوال کرنے والے نے کہا کہ پانی تو بنیادی ضرورت ہے مگر آپکوں پانی کا فارمولا ہی نہیں آتا اس کے باوجود کہ آپ سائنس کے استاد ہے، اس پر وہ بات کو ٹول مٹول کرکے، چل دیے بنے۔

     

    Advertisement

    مائک پھر ایک اور استاد کے پاس جاتا ہے اور اس سے درخواست کرتا ہے کہ وہ پاکستان کا قومی ترانہ سُنائے، جس پر استاد سنانا تو شروع کردیتا ہے، مگر بچوں کی طراح غلط سُنا کر چلتے بنے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ بچوں کو کیسے یاد کرواتے ہے تو انھوں نے کہا کہ ہمارے سکول میں اسمبلی ہی نہیں ہوتی۔ اسے بعد ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان کا فنانس منسٹر کون ہے؟ تو جواب ملا کہ فنانس منسٹر کس کو کہتے ہے؟

     

    اسی طراح ایک اور استاد سے پوچھا گیا کہ پاکستان کا ترانہ سُنا دے، تو انھوں نے جواب دیا کہ ترانہ تو انھیں آتا ہی نہیں ہے۔ ان سے بھی پھر وہی سوال پوچھا گیا کہ پاکستان کا وزیر خزانہ کون ہے تو انھوں نے جواب دیا کہ انھیں نہیں معلوم۔

    Advertisement

     

    کہانی یہی ختم نہیں ہوتی، ایک اور استاد کو مایئک پر لیا گیا، اور اس سے سوال پوچھا کہ پانی کا فارمولا بتا دے۔ انھوں نے بھی حسب روایت ٹال مٹول کرکے غلط فارمولا سُنا کر بات کو ختم کیا۔

     

    Advertisement

    اس خبر کا مقصد کسی کی دل ازاری کرنا نہیں بلکہ جو تعلیم کے ساتھ سلوک کیا جارہا ہے، اس سے پردہ اُٹھانا ہے۔ تب تک سندھ کا تعلیمی نظام ٹھیک نہیں ہو سکتا جب تک تعلیمی اداوے میں سفارش اور بد امنی رہے گی۔