Headlines

    ماں باپ کے بارے میں حضورﷺ کی بہت اہم حدیث کہ سن کر رونگٹے کھڑے ہو جائیں

    والدین کی قدر کیجیے۔ جب یہ چلے جائیں تو انکی قدر ہوتی ہے یہ بازاروں میں نہیں ملتے ان کا کوئی مول نہیں ہے۔ ان کا کوئی بدل نہیں ہے۔ ہماری ہر غلطی پر ہمارے والدین پردہ ڈال دیتے ہیں۔ لیکن پھر وہی والدین ہم سے برداشت نہیں ہوتے وہ ہمیں ٹوکتے ہیں تو ہمیں بُرا لگتا ہے۔ ہم اپنے والدین کو نوکر سمجھتے ہیں جن پر فرض ہے کہ وہ ہمارا ہر کام کریں۔ کھانا ، پینا ، کپڑا وغیرہ۔

     

     

    اور ہم پر اُنکے کیا حقوق ہیں ہم اُن سے نظریں پھیر لیتے ہیں۔ علامہ کوکب نورانی نے والدین کے موضوع پر کتاب لکھی اپنی والدہ کی وفات کے دس سال بعد۔ یہ کتاب اُنھوں نے لوگوں کے مسائل کے حل کے نظریے سے لکھی تھی۔ انھوں نے بتایا کہ جب میں کتاب لکھنے بیٹھا تو ایک حدیث میری نظروں سے گزری۔ موسیٰؑ سے روایت ہے کہ سب سے بڑا گناہ کیا ہے؟ “ماں باپ بلائیں اور میں کہہ دوں کہ وقت نہیں ہے”، سب سے بڑاگناہ ہے۔

     

     

    ہم سمجھتے ہیں کہ سب سے بڑا گناہ غیبت کرنا، چوری، قتل کرنا ہیں جبکہ ایسا نہیں ہے اس حدیث کے مطابق سب سے بڑا گناہ والدین کے ساتھ وقت نہ گزارنا ہے حتیٰ کہ جب وہ بلائیں تب بھی یہ کہنا کہ میں مصروف ہوں۔

     

     

    ہم لوگ تو ماں باپ کو ملازم سمجھتے ہیں۔ اُن پر حکم چلاتے ہیں، اور باپ جب کچھ کہے تو کہتے ہیں کہ تو نے ہمارے لئے کیا کیا؟ تیرے باپ نے بھی ایسا ہی کیا تھا؟ ماں کو ہم ملازمہ سمجھتے ہیں جن کا کام ہمارے لئے کھانا بنانا اور ہماری خدمت کرنا ہے۔

     

     

    حضورؐ کی ایک حدیث مبارکہ بیہقی شریف میں موجود ہے؛ “فرمایا: میں عشاء کی نماز پڑھ رہا ہوتا میری ماں میرا نام لے کر بُلاتی تو میں نماز چھوڑ کر ماں کے پاس جاتا۔”

     

     

    حضرت موسیٰ ؑ جو کہ نبی ہیں معصوم ہیں۔لیکن ماں تو ماں ہوتی ہے چاہے نبی کی ہو، جب حضرت موسیٰؑ کی والدہ کا انتقال ہوا تو اللہ نے فرمایا کہ موسیٰ آج ذرا ادب سے بات کرنا کیونکہ اب پیچھے دُعا کرنے والی موجود نہیں ہے۔
    ہمارے گھروں میں بے قدری اسی لئے ہے کہ ہم نے ماں باپ کی قدر بھلا دی ہے۔