Headlines

    پی ٹی آئی اراکین آپس میں ہی الجھ پڑے، معاملات اتنے خراب ہو گئے کہ۔۔

    کریم بخش گبول جو 2018 کے عام انتخابات میں PS-100 کراچی ایسٹ II کے حلقے سے پی ٹی آئی کی ٹکٹ پر منتخب ہوئے تھے، نے پیر کو جاری کردہ ایک ویڈیو میں دعوی کیا گیا کہ ان کی پارٹی نے امیدواروں کو پیسے کے عوض سینیٹ کے ٹکٹ دیئے ہیں،

     

     

    Advertisement

    انہوں نے مزید کہا کہ ملک کا آئین اس کی اجازت دیتا ہے کہ امیدوار کسی کو بھی ووٹ دینے کا حق حاصل رکھتا ہے۔ اس لئے انہوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ سینیٹ انتخابات میں اپنی پارٹی کو ووٹ نہیں ڈالیں گے۔

     

     

    Advertisement

    اسمبلی کی صورتحال اس وقت بدحال ہوگئی جب پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی خرم شیر زمان، سعید آفریدی اور بلال غفار نے کریم بخش گبول کو نشست پر بیٹھنے سے پہلے ہی ان کے ساتھ آنے کو کہا۔

     

     

    Advertisement

    ایک مختصر بحث کے بعد پی ٹی آئی کے ایم پی اے نے گبول کو باہر لے جانے کی کوشش کی جس پر معاملے کو حل کرنے کی کوشش میں پیپلز پارٹی کے ایم پی اے نے مداخلت کی۔

     

     

    Advertisement

    تاہم، صورتحال مزید بڑھ گئی اور پی ٹی آئی اور پی پی پی کے اراکین اسمبلی کے مابین معاملہ بھی بگڑ گیا۔

     

     

    Advertisement

    مکیش کمار چاولا نے اجلاس کی صدارت کرنے والی ڈپٹی اسپیکر ریحانہ لغاری سے مداخلت کرنے کی اپیل کی اور چیخ چیخ کر کہا کہ “یہ طریقہ نہیں ہے۔ اسپیکر صاحبہ، وہ ایوان سے ایک ایم پی اے کو اٹھا کر لے جا رہے ہیں”۔

     

     

    Advertisement

    زمان اور پی ٹی آئی کے دیگر ایم پی اے نے پی پی پی کے قانون سازوں سے مداخلت نہ کرنے کو کہا کیونکہ یہ معاملہ “داخلی پارٹی معاملہ” تھا۔

     

     

    Advertisement

    تاہم، مزاحمت کے نتیجے میں دونوں جماعتوں کے ممبروں کے مابین کام کافی خراب ہو گیا۔

     

     

    Advertisement

    اسی دوران پی ٹی آئی کے چند ایم پی اے نے گبول کو گھیرے میں لیا اور اس سے اس بارے میں کوئی بیان ریکارڈ کرنے کو کہا کہ کس طرح پیپلز پارٹی نے ان سے زبردستی کل کی ویڈیو ریکارڈ کروائی اور اس سے کہا کہ وہ سینیٹ میں اپنی ہی پارٹی کے امیدواروں کے خلاف ووٹ ڈالیں۔

     

     

    Advertisement

    ایک ویڈیو میں، ایک بظاہر پریشان اور الجھے ہوئے گبول کو یہ کہتے ہوئے دیکھا گیا ہے کہ اسے پیپلز پارٹی کے ممبروں نے ’’ اٹھایا ‘‘ تھا۔

     

     

    Advertisement

     

    ایوان میں دونوں مخالف پارٹیوں کے نعرے بازی کا غلبہ رہا، جبکہ خواتین ایم پی اے حیرت زدہ ہو کر کھڑی ہو گئیں، اور وقتاً فوقتاً جھگڑا کرنے والے ایم پی اے کو ایک دوسرے سے دور کرنے کی کوشش کر رہی تھیں۔

     

    Advertisement

     

    تاہم ، پی ٹی آئی کے ایم پی اے آخر کار ‘گبول کو تحویل میں لینے’ اور اسمبلی کے احاطے سے باہر نکالنے میں کامیاب ہوگئے

     

    Advertisement

     

    بعدازاں ، سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ نے دعویٰ کیا کہ گبول کو رہا کیا گیا ہے۔

     

    Advertisement