Headlines

    سائنس دان زمین کے اندر اتنی گہرائی میں چلے گئے کہ چیخ و پکار۔۔۔

    زمین کی اب تک کی گہرائی روس کے ایک جزیرہ میں موجود ساڑھے سات میل گہرے گڑھے کی صورت میں موجود ہے۔ جوکہ کولا میںبور میں موجود ہے جس کو کولابور ہول کہا جاتا ہے۔ یہ گڑھا سمندر کی اب تک کی معلوم گہرائی سے بھی زیادہ گہرا ہے۔ زمین کی گہرائی جاننے کے لئے اس کی کھدائی 1970میں شروع کی گئی تھی۔اور اس گہرائی سےاب تک تین اہم دریافتیں کی جا چکی ہیں۔

     

     

    Advertisement

    سائنسدانوں کے خیال کے مطابق زمین کی گہرائی میں زیادہ درجہ حرارت کی وجہ سے تمام مادے مائع حالت میں موجود ہوں گے۔ اور ان میں ایک تہہ بسالٹ کی بھی موجود ہے۔ لیکن زمین کی تہہ میں بسالٹ نامی تہہ موجود ہی نہیں تھی ممکن ہے کہ یہ زمین میں زیادہ گہرائی میں موجود ہو۔

     

     

    Advertisement

    عموماً پانی زمین کی اوپری تہہ میں موجود ہوتا ہے جو کہ تھوڑی سے گہرائی کے بعد نکل آتا ہے۔

     

     

    Advertisement

    لیکن سائنسدانوں نے زمین کی گہرائی میں تقریباً 450 میل نیچے بھی پانی دریافت کیا ہے جب کہ اتنی گہرائی میں پانی کی موجودگی غیر یقینی تھی، جو اللہ کی قدرت کا منہ بولتا ثبوت ہے تاہم اس گہرائی سے سائنسدانوں کو فوسلز فیولز کی شکل میں زندگی کے آثار بھی ملے ہیں۔ یہ فوسلز جن پتھروں سے دریافت ہوئے اُن کی عمر 2 ارب سال سے زائد ہے۔ ان فوسلز میں خوردبینی جانداروں کی 35 اقسام دریافت ہوئی۔

     

     

    Advertisement

    زمین کی اس کھدائی کو 1994 میں روک دیا گیا جس کی پہلی وجہ زمین کا ناقابل برداشت درجہ حرارت ہے۔ جو کہ گہرائی میں زیادہ ہوتا جاتا ہے۔کھدائی کرنے والوں کے مطابق 180 ڈگری درجہ حرارت میں زمین کی ڈرلنگ ممکن نہیں ۔ غلاف ہجری سے مراد اللہ تعالیٰ نے زمین کے نیچے پتھروں کی شکل میں ایک غلاف بنایا ہوا ہے جس کو جدید سے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے بھی توڑا نہیں جا سکتا۔

     

     

    Advertisement

    زمین کے اتنی گہرائی میں پانی کی موجودگی کو لوگوں نے طوفان نوح سے جوڑ دیا۔ جس کے بعد زندگی کا دوبارہ آغاز ہوا اور وہ پانی زمین میں پھیل کر زمین کی گہرائی میں چلا گیا۔ جس کے مطابق طوفانِ نوح کوئی کہانی نہیں بلکہ حقیقی واقعہ ہے۔ ماہرین کے مطابق زمین کی گہرائی میں د و ز خ موجود ہے اگر اس سے زیادہ کھدائی کی گئی تو د و ز خ کے دروازے میں داخل ہو جائیں گے کیونکہ کھدائی کرنے والوں کے مطابق انھوں نے کھدائی کے دوران نامانوس آوازیں اور چیخ و پکار سنی۔

     

     

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement