کسی کو کافر کہنا جائز ہے یا نہیں۔۔ آپ بھی یہ غلطی تو نہیں کر رہے

    مولانا محمد اسحاق نے ایک بیان میں کہا کہ رسول اللہ ؐ نے کسی گناہ کو اتنا ناپسند نہیں کیا جتنا کلمہ گو شخص کو کافر کہا جائے۔

     

     

    Advertisement

    یہ سب سے ناپسندیدہ امر ہے ایک شخص جو عقیدہ توحید کے تقاضوں پر پورا اترتا ہو اور اس کو محض فرقہ بندی کی وجہ سے کافر کہا جائے۔ رسول اللہﷺ نے تو کافر کو بھی کافر کہنے سے منع کیا ہے۔

     

     

    Advertisement

    انہوں نے بتایا کہ اسلام اللہ کا مکمل دین ہے اور اس دین کے ماننے والے کافر نہیں ہو سکتے۔ آج لوگ فرقہ بندی میں پڑ کر ایک دوسرے پر بے دین، اور گناہگار ہونے کے الزامات لگا رہے ہیں۔ سب بے بنیاد باتیں ہیں، اسلام کی تعلیمات کو ماننے والا ایسے کام نہیں کرتا۔ اسلام کی صحیح اور اصلی کتابوں کا مطالعہ کرنے والا جانتا ہے کہ یہ ایک درخت ہے جس کی شاخیں اور جڑیں ہر جگہ پھیلی ہوئی ہیں۔ اس کے سائے میں سب لوگ آرام و سکون حاصل کرسکتے ہیں۔ اور درخت کا سائے میں کافر ، مسلمان، منافق ہر شخص سکون حاصل کرتا ہے۔ اسلام جبر کا دین نہیں ہے۔

     

     

    Advertisement

    لوگوں نے اسلام کے مطالعے کے لئے مختلف مناظرے والی کتابیں پڑھ لیں ہیں جس کی وجہ سے اتنے مسائل بڑھ رہے ہیں۔ کسی کو لاعلم ہونے کی وجہ سے کافر نہیں کہا جا سکتا۔ اس کی اصلاح کریں اور اصلاح زورِ بازو نہیں کی جاتی۔

     

    عمل کر کے دکھایا جاتا ہے۔ تواس لئے کسی بھی کلمہ گو انسان کو کافر نہیں کہنا چاہیے۔

    Advertisement

     

     

    Advertisement