سوات کی 18 سالہ لڑکی کا ایسا کارنامہ کہ عوام بھی سوچنے پر مجبور کہ فخر کریں یا فکر؟

    سوات سے تعلق رکھنے والی 18 سالہ لڑکی نورا احساس نے سوات کے شہر منگورا کے نواحی علاقے میں ریسٹورنٹ کا آغاز کیا۔ جہاں پر چائے اور روایتی کھانے با آسانی ایک پرسکون اور شفاف ماحول میں مہیا کئے جاتے ہیں۔

     

     

    Advertisement

    اس بارے میں ریسٹورنٹ کی مالکہ نورا احساس کا کہنا تھا کہ اب حالات بدل گئے ہیں۔ اب خواتین تعلیم بھی حاصل کر سکتی ہیں اور اپنا کاروبار بھی آزادی سے کر سکتی ہیں۔

     

     

    Advertisement

    ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس جذبہ سے ہوٹل کھولا تھا کہ دوسری خواتین کو بھی حوصلہ مل سکیں اور وہ بھی آسانی سے اپنا معاشی سسٹم چلا سکے اور کاروبار میں آگے جا سکے۔

     

     

    Advertisement

    احساس کا کہنا ہے کہ پہلے مشکلات تھیں اور تب حالات بھی خراب تھے لیکن اب حلات بہت بہتر ہوگئے ہیں اور عورتوں کو بھی اس کا فائدہ اُٹھانا چاہیے۔

     

     

    Advertisement

    جبکہ اگر دیکھا جائے تو یہ ایک بہت ہی خوش قدم ہے اور قابل غور بات یہ ہے کہ نورا اپنے ریسٹورنٹ میں باپردہ ہو کر موجود ہوتی ہیں۔

     

     

    Advertisement

    لیکن تنقید نگار کا کہنا ہے کہ عورتوں کی بھی کچھ حدود ہوتی ہیں اور ان حدود میں بہت سارے کام ہیں، جو کر کے ایک عورت آگے بڑھ سکتی ہیں مگر اس طرح راتوں کو دیر تک ریسٹورنٹ چلانا کوئی مناسب کام نہیں لگتا۔

     

     

    Advertisement