مائکل جیکسن جو 150 سال زندہ رہنا چاہتا تھا لیکن پھر اس کے ساتھ ایسا کیا ہوا کہ یہ اس دنیا سے چل بسا۔۔

    مختلف رپورٹس کے مطابق مائکل جیکسن لمبی عمر کا خواہش مند شخص تھا اور اپنی سیاہ رنگت کو بھی مات دینا چاہتا تھا۔ لہٰذا اس نے امریکہ کے 55 سرجن کی خدمات حاصل کیں۔ یہاں تک کہ 1987 تک مائکل جیکسن کی ساری جلد تبدیل ہوگئی۔ اور اس کا رنگ گورا ہو گیا۔ اس نے 1987 میں اپنی تیسری ایلبم جاری کی اور یہ بھی ہمیشہ کی طرح کامیاب رہی اور اس کی 3 کروڑ کاپیاں فروخت کی گئیں۔
    اس کے بعد اس نے اپنا سولو ٹور شروع کیا، وہ ملکوں اور شہروں میں گیا وہاں شوز کیے اور ان سے کروڑوں ڈالر کمائے۔

    اس نے اپنے خاندان سے قطع تعلق کر لیا، اس نے کرائے پر گورے ماں باپ بھی حاصل کیے اور تمام پرانے دوستوں سے بھی جان چھڑا لی۔
    اس نے خود کو مشہور کرنے کے لئے لیزا میری سے شادی بھی کر لی۔ اس نے یورپ میں جگہ جگہ اپنے مجسمے بھی لگوا دیے اور اس نے مصنوئی طریقے سے ایک ڈی پی نرس سے اپنا پہلا بیٹا پرنس مائکل بھی پیدا کروا لیا۔ اور ڈی پی رو کے بدن سے اس کی بیٹی پیرس مائکل بھی پیدا ہوئی۔

    ان سب کے بعد اس کی خواہش تھی کہ وہ 150 سال تک زندہ رہے، اور وہ طویل عمر پانے کے لئے دلچسپ حرکتیں کیا کرتا، مثلاً وہ رات کو آکسیجن ٹینک میں سویا کرتا۔ وہ جراسیم سے بچنے کے لئے دستانے پہن کر لوگوں سے ہاتھ ملاتا وہ لوگوں میں جانے سے پہلے منہ پر ماسک چڑھا لیتا اور مخصوص قسم کی خوراک کھایا کرتا۔

    Advertisement

    اس نے مستقل طور پر 12 ڈاکٹر ملازم رکھے ہوئے تھے۔ یہ اس کے جسم کا روزانہ معائنہ کرتے اس کی خوراک کا روزانہ لیبارٹری ٹیسٹ ہوتا اور یہ روزانہ ورزش بھی کیا کرتا۔ اس نے اپنے لئے فالتو پھیپھڑوں، آنکھوں وغیرہ کا بندوبست بھی کر رکھا تھا۔

    مگر پھر ایسی رات بھی آئی جب اس کو سانس لینے میں دشواری پیدا ہوئی، اس کے ڈاکٹر نے ملک بھر کے سینیئر ڈاکٹڑوں کو اس کے گھر جمع کر لیا یہ اس کو موت سے بچانے کی بھر پور کوشش کر رہے تھے لیکن ناکام ہوئے تو اس کو ہسپتال لے گئے۔

    وہ شخص جس نے 150 سال جینے کی ہر ممکن کوشش کی ہوئی تھی وہ شخص 50 سال کی عمر میں صرف 30 منٹوں میں ہی انتقال کر گیا۔ جب اس کا پوسٹ ماٹم کیا گیا تو پتا چلا کہ اس کا جسم احتیاط کر کر کے ایک ڈھانچہ بن چکا تھا۔

    Advertisement

    کوئی بھی چیز اس کو اس دنیا سے جانے سے نہ بچا سکی۔ اور یہ اعلان ہے اس چیز کا کہ دنیا میں انسان اپنی کوئی بھی خواہش پوری کر سکتا ہے لیکن اپنے مقدر کو شکست نہیں دے سکتا۔