ڈاکٹر عبدالقدیر خان وہ پاکستان سائنسدان ہیں جنہوں نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنا کر پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کر دیا۔ ان کو محسنِ پاکستان کا لقب دیا گیا ہے یہ ہندوستان کے شہر بھوپال میں 27 اپریل 1936 کو ایک اردو بولنے والے پشتون گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام عبدالغفور اور والدہ کا نام زلیخہ تھا۔1947 میں جب پاکستان معرضِ وجود میں آیا تو وہ ہندوستان سے ہجرت کر کے پاکستان آگئے۔ پاکستان میں انہوں نے کراچی میں رہائش اختیار کی۔ انہوں نے کراچی یونیورسٹی سے فزکس کی ڈگری حاصل کی۔ بعد میں وہ یورپ چلے گئے اور پندرہ برس یورپ میں رہنے کے دوران مغربی برلن کی ٹیکنکل یونیورسٹی، ہالینڈ کی یونیورسٹی آف ڈیلفٹ اور بیلجیئم کی یونیورسٹی آف لیوؤن میں پڑھنے کے بعد 1976ء میں پاکستان واپس لوٹ آئے۔ انہوں نے ہالینڈ سے ماسٹرز آف سائنس جبکہ بیلجیئم سے ڈاکٹریٹ آف انجینئرنگ کی اسناد حاصل کیں۔
اس وقت پاکستان کے وزیر اعظم ذولفقار علی بھٹو نے پاکستان کی دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے لئے ایک پروگرام شروع کیا تھا۔ جو پاکستان ایٹمی پروگرام کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ 31 مئی 1976 میں ذولفقار علی بھٹو کی دعوت پر “انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹریز” کے پاکستانی ایٹمی پروگرام میں حصہ لیا۔ بعد ازاں اس ادارے کا نام صدر پاکستان جنرل محمد ضیاء الحق نے یکم مئی 1981ء کو تبدیل کر کے “ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز” رکھ دیا۔ یہ ادارہ پاکستان میں یورینیم کی افسوردگی میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔ ڈاکٹر عبد القدیر خان نے نومبر 2000ء میں ککسٹ نامی درسگاہ کی بنیاد رکھی۔
عبد القدیر خان وہ مایہ ناز سائنسدان ہیں جنہوں ے 8 سال کے انتہائی قلیل عرصہ میں انتھک محنت کے ساتھ پلانٹ نصب کر کے دنیا کے نامور نوبل انعام یافتہ سائنس دانوں کو حیران کر ڈالا۔
انہوں نے ایک سو پچاس سے زائد سائنسی تحقیقاتی مضامین بھی لکھے ہیں۔
اگر آپ بھی ٹماٹر کے شوقین ہے تو جانئے کہ ٹماٹر میں موجود وٹامن اے… Read More
پیٹ کے بل سونا کیسا ہے؟ جانئے اسلام کے پیش نظر اعتماد ٹی… Read More
ASP شہربانو کی گھڑی ملن کی آ ہی گئی، جانئے شادی کب اور کس شہزادے… Read More
مریم نواز کو پولیس کی وردی پہننا مہنگا پڑ گیا، وکیل نے عدالت میں بُلا… Read More
بچوں کی مزید پیدائش روکنے کے لئے آپریشن کروانا کیسا ہے؟ جانئے اصل حقیقت اعتماد… Read More
شعیب اختر نے آخر اتنا پیسہ کہاں سے کمایاں؟ بڑا راز افشاں کر دیا اعتماد… Read More