7 ایسے طریقے جن سے اصل اور نقل موبائل کا پتا لگ سکتا ہے:
فون پیکنگ: جب بھی کوئی موبائل خریدا جائے تو اگر وہ اصل ہوگا تو اس کی پیکنگ بہت اچھے میٹریل سے کی گئی ہوگی اور اس کے برعکس اگر نقل ہوگا تو اس کی پیکنگ بھی خام مال سے ہی کی گئی ہو گی جس کو خریدتے ہوئے ہی پہچانا جا سکتا ہے۔
شیک: جب بھی کوئی موبائل فون خریدیں تو اس کا ڈبہ شیک یعنی ہِلا کر ضرور دیکھیں اگر اس کے اندر سے چیزوں کے ہلنے کی آواز آرہی ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ موبائل نقل ہے کیونکہ اصل موبائل کی چیزوں کو اپنی جگہ پر فِٹ کیا ہوا ہوتا ہے اور ان کے ہلنے کی آواز بھی نہیں آتی۔
ہدایات: ہر موبائل کے ڈبے کے اندر ہدایات کی ایک کتاب موجود ہوتی ہے جو ہر ملک کے لحاظ سے بنائی گئی ہوتی ہے اور اس ملک کی زبان ہی اس میں لکھی ہوئی ہوتی ہے اگر اس زبان میں فرق ہو تو بھی ہو سکتا ہے کہ موبائل فون اصل نہیں ہے۔
میٹیریل: اصل چیز میں پلاسٹک، ربڑ میٹل سب کچھ اچھی کوالٹی کا استعمال کیا جاتا ہے، لیکن اگر کسی موبائل کا رنگ خراب ہو یا اس کے میٹیریل میں کوئی کمی ہو تو اس کا مطلب ہے کہ وہ اصل نہیں۔
برینڈ لوگو: ہر موبائل فون پر اس کی کمپنی کا لوگو لگا ہوا ہوتا ہے اگر کوئی نقل یا کاپی ہو تو اس کا لوگو چھوٹا اور ہاتھ سے مٹانے سے آسانی سے مٹ بھی سکے گا۔ لیکن اصل پروڈکٹ میں اس سے بلکل برعکس ہوتا ہے۔
چارجر: اگر کسی موبائل فون کے ڈبے میں موجود چارجر ایسا ہے کہ یہ گھر کے کسی بھی سوکٹ میں نہیں لگ سکتا یا ایسا ہے جو آپ نے کبھی دیکھا بھی نہ ہو تو یہ وہ یقیناً ایک نقل پروڈکٹ ہے۔
فینیشنگ: کوئی بھی کمپنی اپنے موبائل فون کی فینیشنگ ایسے کرتی ہے کہ دیکھ کر پتا لگ جائے کہ یہ ایک پائدار اور اصل چیز ہے اور اگر اس پر ہاتھ پھیرا جائے تو ہاتھ ہموار طریقے سے اس پر سے گزرے گا لیکن اگر کسی فون پر ہاتھ پھیرنے سے یہ فون کُھردرا محسوس ہو تو وہ ایک نقل پروڈکٹ ہے۔
مجھے آج تک کبھی پیار نہیں ملا۔۔۔ کون ارشد ندیم کے دل کی شہزادی؟ سب… Read More
لوگ مشہوری کے لئے انعام کا اعلان کرتے دیتے مگر۔۔۔ ارشد ندیم کے پاٹنر کے… Read More
ارشد ندیم کے سسر نے اسے کیا تحفہ دیا؟ جان کر آپ بھی حیران رہ… Read More
رواں سال مون سون کا سیزن اپنے پورے جوش کے ساتھ جا رہا ہے اور… Read More
ارشد ندیم نے اپنی ماں سے کیا وعدہ کیا تھا، ان کی والدہ نے سب… Read More
ہم سات بہن بھائی ہیں اور سارا سال گوشت نہیں کھا پاتے، عیدالاضحٰی کو ہمیں۔۔۔۔۔… Read More