البرٹ آئنسٹائن کا دماغ بہت خاص اور بہترین دماغ تھا۔ یہ اتنا خاص تھا کہ جب آنسٹائن فوت ہوئے تو موقع پر موجود ڈاکٹر نے آنسٹائن کا دماغ چوری کر لیا۔
Advertisement
آنسٹائن کو یہ بات معلوم تھی کہ اس کا دماغ بہت قیمتی ہے اور اس کی وفات کے بعد اس کے دماغ کو لبارٹری میں آزمائش تر آزمائش برداشت کرنی پڑیں گی۔
Advertisement
چنانچہ اس نے اپنی زندگی میں ہی اس بات کا حکم دے دی تھا کہ میرے جسم کے کسی حصے کو الگ نہ کیا جائے۔ لیکن پھر بھی ایسا نہ ہوا۔
Advertisement
ان کے مرنے کے کچھ دنوں بعد لوگوں کو معلوم ہو گیا کہ آنسٹائن کا دماغ چوری ہو چکا ہے۔جس ڈاکٹر نے آنسٹائن کا دماغ چوری کیا تھا ان کی میڈیکل لائسنس منسوخ کر دیا گیا جس کی وجہ سے وہ قانونی طور پر آنسٹائن کے دماغ پر تحقیق کرنے کے اہل نہ رہا۔
Advertisement