لاہور (نیوز ڈیسک ) چین کے ساتھ سرحد پر جھڑپ میں تین بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے ہیں جن میں ایک بھارتی کرنل بھی شامل تھا۔اپریل کے بعد سے چین اور بھارت کے مابین تعلقات کشیدہ ہیں جب کہ سرحدوں پر جھڑپیں بھی ہوتی رہتی ہیں۔
آج بھی لداخ کے مقام پر دونوں افواج کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی جس کے نتیجے میں ایک بھارتی فوج کا افسر جب کہ دو سپاہی ہلاک ہو گئے۔
بھارتی میڈیا نے اپنی خبروں میں تین بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تاہم حقائق اس کے برعکس نظر آتے ہیں۔اسی حوالے سے سینئر صحافی کامران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ مودی پی ایم او آفس بھارتی فوجی قیادت میں کل رات سے کھلبلی مچی ہے کیونکہ کل لداخ کے گلوان میں 45 سال میں ہونے والے بدترین چین بھارت فوجی تصادم میں بھارتی کرنل سمیت دو نہیں 13 فوجی ہلاک ہوئے ہیں ۔
کامران خان نے مزید کہا کہ مودی اور بھارتی میڈیا کو سانپ سونگ گیا ہے۔اب وہ نا جنگ نا سرجیکل اسٹرائیک کی دھمکیاں دے رہا ہے۔واضح رہے کہ بھارت اور چین کے درمیان مشرقی لداخ میں سرحدی تنازعہ کے حل اور دونوں فوجوں کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اعلٰی فوجی قیادت کے درمیان بات چیت شروع ہوگئی ہے۔
بھارت اور چین کے درمیان مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے پانچ کلیدی مقامات پر دونوں ملکوں کی فوجیں آمنے سامنے کھڑی ہیں۔
ان علاقوں میں گزشتہ کئی ہفتوں سے حالات کشیدہ بتائے جا رہے ہیں اسی لیے بھارت نے چین کی مقامی فوجی قیادت سے بات چیت کی پیشکش کی تھی ،چونکہ بات چیت کی پیشکش بھارت نے کی تھی اس لیے گفت و شنید بھارتی سرحدی پوائنٹ چوشولو مولڈو کی ایک ہًٹ میں ہو رہی ہیں۔
بھارت کی جانب سے اس وفد کی قیادت 14 کور کے لیفٹنٹ جنرل ہریندر سنگھ کر رہے ہیں جبکہ چینی وفد کے سربراہ تبت کے ضلعی سطح کے فوجی کمانڈر ہیں۔ اس سے قبل بھی دونوں جانب کے فوجیوں کے درمیان چیت ہوئی ہے تاہم اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔