یوریک ایسڈ خاموش قاتل ہے اور عام طور پر لوگوں کو پتہ نہیں چلتا کے جسم میں یوریک ایسڈ بڑھ رہا ہے، Hyperuricemia جسم میں یوریک ایسڈ بڑھنے کی ایک خطرناک بیماری ہے جو دل، گُردوں، جگر وغیرہ کو متاثر کرنے کیساتھ ساتھ ہائی کولیسٹرال اور شوگر جیسی خطرناک بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔جب کوئی اس بیماری کا شکار ہوتا ہے۔
تو عام طور پر اُسے بلکل احساس نہیں ہوتا کہ وہ Hyperuricemia کو شکار ہو رہا ہے، ہمارے جسم میں یوریک ایسڈ کی نارمل مقدار جو کہ 2.4 سے لیکر 6.0 ایم جی تک ہے ہر وقت موجود ہوتی ہے اور جو یوریک ایسڈ زیادہ مقدار میں ہوتا ہے وہ عام طور پر پیشاب کے راستے خارج ہو جاتا ہے مگر اگر اس کی مقدار جسم میں بڑھ جائے تو پھر یہ خون میں شامل ہوکر جسم کے اہم اعضا کو شدید نقصان پہنچاتا ہے اور خطرناک بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔
ہمارے خون میں Purines بھی یوریک ایسڈ پیدا کرتے ہیں، یہ جسم کے اندر خود بخود بھی پیدا ہوتے ہیں اور ہمارے بہت سے کھانے بھی Purines کی زیادہ تعداد پر مشتمل ہوتے ہیں جن سے جسم میں یوریک ایسڈ کی مقدار بڑھ جاتی ہے، یہ پیورینز خون میں شامل ہوکر ٹُوٹ جاتے ہیں اور یوریک ایسڈ میں بدل جاتے ہیں اور جب ہمارے جسم کا یوریک ایسڈ لیول 7.0 ایم جی سے اوپر جاتا ہے تو یہ یوریک ایسڈ تباہی پھیلانا شروع کرتا ہے، یہ گُردوں میں پتھری بننے کا سبب بنتا ہے اور ہڈیوں کے جوڑوں کو متاثر کرتا ہے اور مریض جوڑوں کے درد میں مُبتلا ہو جاتا ہے، عام طور پر یہ یوریک ایسڈ پاؤں اور اُنگلیوں کے جوڑوں کو متاثر کرتا ہے۔ کھانے جو یوریک ایسڈ بڑھاتے ہیںسُرخ گوشت ، گُردے، کپورے، مغز، وغیرہ میں Purine کی بڑی مقدار شامل ہوتی ہے جو خون میں شامل ہوکر یوریک ایسڈ بڑھناے کا باعث بنتی ہے۔