خلیفہ ثانی حضرت عمر فاروقؓ نے چوبیس لاکھ مربع میل کے علاقے پر حکومت کی۔ راتوں کو اٹھ اٹھ کر پہرہ دیتے تھے اور لوگوں کی ضرورت کاخیال رکھتے تھے۔ کہتے تھے اگر فرات کے کنارے ایک کتا بھی پیاسا مرگیا تو کل قیامت کے دن عمر سے اس بارے میں پوچھ ہوگی۔ ایک دفعہ آپ ؓدربارکاوقت ختم ہونے کے بعد گھر آئے اور کسی کام میں لگ گئے ۔ اتنے میں ایک شخص آیا اور کہنے لگا: امیرالمومنین ؓآپ فلاں شخص سے میرا حق دلوا دیجیے ۔
آپ ؓکو بہت غصہ آیا اور اس شخص کو ایک درہ پیٹھ مارا اور کہا: جب میں دربار لگاتا ہوں تو اس وقت تم اپنے معاملا ت لے کر آتے نہیں اور جب میں گھر کے کام کاج میں مصروف ہوتا ہوں تو تم اپنی ضرورتوں کو لے کر آجاتے ہو۔
بعد میں آپ کو اپنی غلطی کا اندازہ ہواتو بہت پریشان ہوئےاور اس شخص کو (جسے درہ مارا تھا ) بلوایا، اس کے ہاتھ میں درہ دیا اور اپنی پیٹھ آگے کی کہ مجھے درہ مارو۔ میں نے تم سے زیادتی کی ہے۔ وقت کا بادشاہ ، چوبیس لاکھ مربع میل کا حکمران ایک عام آدمی سے کہہ رہا ہے کہ میں نے تم سے زیادتی کی، مجھے ویسی ہی سزا دو ۔اس شخص نے کہا میں نے آپ کو معاف کیا۔ آپؓ نے کہا نہیں نہیں ، کل قیامت کومجھے اس کا جواب دینا پڑے گا۔ تم مجھے ایک درہ مارو تاکہ تمہارا بد لہ پورا ہوجائے۔ آپ ؓروتے جاتے تھے اور فرماتے : اے عمرؓ ! تو کافر تھا، ظالم تھا ، بکریاں چراتا تھا ، خدا نے تجھے اسلام کی دولت سے مالا مال کیا اور تجھے مسلمانوں کو خلیفہ بنایا۔۔۔کیا تو اپنے رب کے احسانوں کو بھو ل گیا؟ آج ایک آدمی تجھ سے کہتا ہے کہ مجھے میرا حق دلاؤ تو اسے درہ مارتا ہے؟ اے عمر! کیا تو سمجھ بیٹھا ہے کہ مرے گا نہیں ؟ کل قیامت کے دن تجھے خدا کو ایک ایک عمل کاحساب دینا پڑے گا۔ حضرت عمر فاروقؓ اسی بات کو دہراتے رہے اور بڑی دیر روتے رہے۔