لاہور (اعتماد نیوز ڈیسک) نامور کالم نگار علی عمران جونیئر اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں جو کہ درج ذیل ہے۔۔۔ دوستو، اس وقت پورا ملک کرکٹ کے بخار میں مبتلا ہے۔۔ ویسے تو پنجاب میں ڈینگی بخار بھی اپنی موجودگی کا احساس دلارہا ہے لیکن کرکٹ بخار کے سامنے کسی اور بخار کی اہمیت نہیں رہتی۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم نے جس طرح سے اپنے روایتی حریف بھارت کو ورلڈکپ ٹورنامنٹ میں پہلی بار دھول چٹائی اور ان کے کبھی نہ ہارنے والے غرور کی لنکا ڈھائی اس نے ہر پاکستانی کے دل باغ باغ کر دیئے، دو دن بعد ہی نیوزی لینڈ کی حفاظت بھی ٹائٹ کر دی۔۔ اسے بھی پانچ وکٹوں سے شکست دے دی۔۔ آج افغانستان سے مقابلہ ہے۔۔ لیکن ہمارے خیال میں اب خطرے والی کوئی بات نہیں۔۔
پاکستان سیمی فائنل میں پہنچ ہی چکا ہے۔۔باباجی نے گزشتہ رات محفل کے دوران اچانک پوچھ لیا۔۔۔ ہمارے کرکٹرز کی کارکردگی راتوں رات بہتر کیسے ہو گئی؟ محفل میں موجود کسی ایک کو بھی اس کا جواب نہیں آیا۔۔ ہم کو چونکہ صحافی ہونے کا زعم ہے اس لئے ہم نے آئیں بائیں شائیں کرتے ہوئے بتایا کہ۔۔ کھلاڑیوں کو پتہ ہے کہ کھیلیں گے تو ٹیم میں ہوں گے ورنہ نکال دیئے جائیں گے۔۔ باباجی نے ہماری طرف دیکھا، ہلکے سے مسکرائے پھر مونچھوں کو بل دیتے ہوئے کہا۔۔ لازمی سی بات ہے کہ جو نہیں کھیلے گا وہ ٹیم سے ہی باہر ہو گا۔۔ یہ تو کامن سینس کی بات ہے۔۔