جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ کس گریڈ کا افسر ہے، اے جی نے بتایا کہ کمشنر کراچی 21 گریڈ کا افسر ہے،۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا۔۔۔ نسلہ ٹاور کی سماعت میں چیف جسٹس نے بڑا حکم دے دیا۔

    اسلام آباد (اعتماد نیوز ڈیسک) کراچی میں موجود نسلہ ٹاور کو لیکر نئی پیش رفت سامنے آئی ہے جس میں چیف جسٹس آف پاکستان کی طرف سے برہمی کا اظہار کیا گیا ہے۔

     

     

    Advertisement

    تفصیلات کے مطابق، سماعت میں، جسٹس گلزار احمد نے کمشنر کراچی کی پیش کردہ رپورٹ پر برہمی کا اظہار کیا اور حکم صادر فرمایا کہ پورے شہر سے مشینری وغیرہ لے جاو اور اس ٹاور کو گرا دو۔

     

     

    Advertisement

    یہ سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ہوئی، جس میں نسلہ ٹاور گرانے سے متعلق رپورٹ پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔

     

     

    Advertisement

    کمشنر کہ کراچی طرف سے عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ حکومت نے نسلہ ٹاور پر آپریشن کا شروع کر دیا ہے، جس پر جسٹس گلزار نے پوچھا کہ کتنی بلڈنگ گرا دی ہیں، ہمیں اس کا بتائیں، ہم سے جھوٹ مت بولیں۔

     

     

    Advertisement

    سماعت میں بدنظمی تب پیدا ہوئی جب کمشنر کراچی نے چیف جسٹس پاکستان سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ سر میری بات سنیں۔ اس پر جسٹس قاضی امین نے ان سے کہا کہ کیا آپ اپنے گھر میں کھڑے ہیں؟ یہ طریقہ ہوتا ہے عدالت سے بات کرنے کا۔

     

     

    Advertisement

    جسٹس قاضی امین نے کمشنر کراچی کو کہا کہ زیادہ اسمارٹ بننے کی کوشش نا کریں۔ کمشنر کراچی نے کہا کہ جناب ہم عمارت گرانے کی کوشش کررہا ہوں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کوشش کو چھوڑیں، یہاں سے سیدھا اندر جائیں۔

     

     

    Advertisement

    چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے کمشنر کراچی کے متعلق پوچھا کہ یہ کس گریڈ کا افسر ہے، جس پر ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ یہ گریڈ 21 کا افسر ہے۔

     

     

    Advertisement

    جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کیا گریڈ 21 کے آفسر کا عدالت میں بات کرنے کا یہ طریقہ ہوتا ہے، جاؤ اور سارے شہر کی مشینری اور اسٹاف لے کر نسلہ ٹاور گراؤ۔

     

     

    Advertisement