سعودی حکومت نے کرونا وائرس کی وجہ سے حج کے بارے میں اہم علان کردیا

    الریاض: سعودی حکومت نے 29 جولائی کو حج منعقد کرنے کا اعلان کر دیا۔ جس میں صرف ایک ہزار حجاج اکرام شامل ہوں گے۔ اس مخصوص تعداد کی وجہ کرونا وائرس کا پوری دنیا کو مفلوج کرنا ہے۔

    سعودیہ کے احکام بالا نے مزید اس بات کی بھی یقین دہانی کا اعلان کیا کہ اس سال حج بہت ہی محتاط اور تمام قسم کی احتیاطی تدابیر کو بروئے کار لاتے ہوئے ادا کیا جائے گا۔ جس میں صرف وہی حجاج کرام شامل ہوں گے، جو کہ 65 سال سے سے کم ہیں اور انہیں کوئی بھی موذی مرض یا وبائی مرض نہ ہو۔

    سعودی احکام کے مطابق بدھ کو کو حج کا پہلا دن ہوگا، اور حجاج کرام عرفات پہاڑی پر جمعرات کو پہنچیں گے۔ تاہم حج کے وقت کا تعین چاند کی نقل و حرکت سے کیا جائے گا۔

    تقریبا ہر سال 25 لاکھ کے قریب حجاج کرام حج کی مقدس عبادت میں حصہ لیتے ہیں، جو کئی دنوں تک جاری رہتی ہیں۔ سعودی عرب کے لیے حج کی اہمیت مذہبی حیثیت کے ساتھ ساتھ معاشی طور پر بھی بہت اہمیت کا حامل ہے۔ مگر کرونا کی وجہ سے جہاں پوری دنیا کو خسارے کا سامنا ہے وہاں عرب امارات نے بھی اس خسارے کو برداشت کرنا ہے۔ کیونکہ تقریباٙ بارہ بلین ڈالر ہر سال سعودی حکومت کے خزانہ میں حج کی وجہ سے جمع ہو تا ہے۔

    ایک اندازے کے مطابق تقریبا دو لاکھ 53 ہزار تین سو انچاس کرونا کے مثبت مریض ہیں، جس میں سے تقریبا پچیس سو تیس اموات واقع ہو چکی ہیں۔

    یہ تلخ فیصلہ سعودی حکومت نے کرونا کی وبا کے پیش نظر کیا، جو کہ پہلے سعودی حکومت نے کبھی نہیں کیا۔اس فیصلے سے پوری مسلم امہ میں ایک مایوسی کی لہر دوڑی، لیکن سعودی حکومت کے مطابق اس کے لئے یہ فیصلہ کرنا بہت ضروری تھا۔

    تفصیلات کے مطابق جو حجاج اکرام حج کے لئے آئیں گے، انہیں کرونا ٹیسٹ کروانا ہوگا، جو کہ منفی ہونا چاہیے اور اس کے بعد جو وہ حج کا فریضہ ادا کر کے گھر جائیں گے تو اپنے گھر میں علیحدگی سے پندرہ دن گزارنے ہوں گے۔