سابقہ چئیرمین ایف بی آر نے منی بجٹ کی حقیقت بتا دی، “یہ اصل میں منی بجٹ ہے ہی نہیں، اپوزیشن نے فنانس بل کر پڑھا ہی نہیں”

    اسلام آباد (اعتماد نیوز ڈیسک) منی بجٹ کو لے کر پورے پاکستان میں بے چینی پائی جار ہی ہے کیونکہ ٹیکس کی مد میں 350 ارب کی ریکوری کی جائیگی ۔

     

     

    Advertisement

    اس تناظر میں، آے آر وائے نیوز سے بات کرتے ہوئے سابقہ چئیرمین شبر زیدی نے بتایا ہے کہ وہ اس فنانس بل سے بلکل مطمئن ہے کیونکہ اس میں جتنے بھی زیاہ تر ٹیکس ہے وہ لگژری چیزوں پر لگائے گئے ہیں ۔

     

     

    Advertisement

    ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے جو شور شرابا اسمبلی ہال میں کیا وہ فضول تھا کیونکہ یہ کوئی منی بجٹ نہیں تھا یہ دراصل فنانس ترمیمی بل تھا جو کہ پاکستان سے کافی عرصے سے ڈیمانڈ کیا جا رہا تھا ۔

     

     

    Advertisement

    انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے بل کو پڑھا نہیں اور اسے منی بجٹ کا نام دے دیا یہ منی بجٹ نہیں ہے یہ ایک فنانس بل سے صرف، جس میں زیادہ تر ٹیکس امیروں کے استعمال کی چیزوں پرلگائے گئے ۔

     

     

    Advertisement

    انہوں نے بتایا کہ اگر آپ برآمد شدہ سبزیاں، برآمد شدہ مکھن یا برآمد شدہ پھل کھانا چاہتے ہیں تو آپ کو ٹیکس دینا ہوگا اور یہ وہی لوگ کھاتے یہ جو امیر ہو ۔

     

     

    Advertisement

    انہوں نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ برآمد شدہ چیزوں پر ٹیکس لگانے سے مقامی چیزوں کو فروغ ملے گا ۔

     

     

    Advertisement

    تجزیہ نگار کے مطابق، ادویات پر تقریباً 160 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ واپس لے لی گئی، جس سے ادویات کی قیمتیں اور بڑھ جائے گی۔ یہاں تک کہ اب ماچس پر بھی ٹیکس بڑھا دیا گیا ہے ۔

     

     

    Advertisement

    آپ کو بتاتے چلے اس فنانس بل کے بارے میں بات کرتے ہوئے، پاکستان کے وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ 350 ارب روپے میں سے حقیت میں ٹیکس 71 ارب روپے کا لگایا گیا ہے اور اس میں زیادہ تر امپورٹڈ چیزوں پر لگایا گیا ہے ۔

     

     

    Advertisement

    فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ عام آدمی کی استعمال کی اشیاء پر ٹیکس ریفنڈ کیا گیا ہے ۔

     

     

    Advertisement

    آپ کو بتاتے چلے کہ خواتین کی اشیاء میک اپ پر ٹیکس کو بڑھا دیا گیا ہے۔ خصوصاً وہ اشیاء جو باہر سے درآمد کی جاتی ہے۔ جس میں بچوں کے ڈائپر وغیرہ بھی شامل ہیں ۔

     

    اطلاعات کے مطابق، ساائیکلوں پر دی گئی ٹیکس چھوٹ بھی واپس لے لی جائی گی۔ درآمدی مشینری اور پاور جنریشن پارٹس پر 17 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کا امکان ۔

    Advertisement

     

     

    فنانس بل کے مطابق، 350 ارب روپے کے ریونیو کیلئے اقدامات کی بھی تجویز پیش کی گئی ہے۔ جبکہ تاذہ دودھ ، گندم اور دالوں پر سیلز ٹیکس نہیں لگے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ، مرغی، گوشت، گنا اور چینی کا خام مال بھی ٹیکس سے مستنثنی ہیں ۔

    Advertisement

     

     

    ماہرین کے مطابق، اس مرحلے پر جبکہ حکومت بلدیاتی نششتیں ہار رہی ہے، اب اس طرح کا بل پیش کرنا حکومت کو بلدیاتی سطح پر اور کمزور کرے گا ۔

    Advertisement

     

     

    اس سے عوام میں یہ تاثر جائے گا کہ حکومت کی طرف سے اور مہنگائی بڑھا دی گئی ہے اور عام عوام کے لیے جینا مشکل ہو جائیگا۔ اسی طرح اسمبلی ہال میں بھی منی بجٹ کا پرچار کر کے حکومت کو کافی نقصان پہنچا ہے ۔

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement