چھوٹی گاڑیوں کی قیمتوں میں پھر سے اضافہ، غریب جائے تو جائے کہاں، سوزکی نے نئی ریٹ لسٹ جاری کر دی ۔
چھوٹی گاڑیوں کی قیمتوں میں پھر سے اضافہ، غریب جائے تو جائے کہاں، سوزکی نے نئی ریٹ لسٹ جاری کر دی ۔
لاہور (اعتماد ٹی وی) حکومت کے پیش کردہ نئے فنانس بل کی وجہ سے متعدد چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے ، جس میں موٹر وہیکل انڈسٹری بھی شامل ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق ، سوزوکی نے اپنے گاڑیوں کی قیمتوں کو بڑھا دیا ہے ۔ جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ قمیتوں میں خوش روبا اضافہ ہو گیا ہے ۔
سوزوکی کی سب سے چھوٹی گاڑی آلٹو کے وی ایکس کی قیمت میں 32 ہزاز اضافہ ہو گیا اور اس طرح نئی قیمت 13 لاکھ 6 ہزار ہوگئی ہے ، آلٹو وی ایکس آر میں 38 ہزار اضافہ ہو کر اس کی قیمت 15 لاکھ 46 ہزار ہو گئی ہے ، آلٹو وی ایکس ایل کی قیمت میں 43 ہزار اضافہ ہو کر اس کی نئی قیمت 17 لاکھ 47 ہزار ہو گئی ہیں ۔
اسی طرح کلٹس وی ایکس آر کی قیمت میں 1 لاکھ 26 ہزار کا اضافہ ہو کر اس کی نئی قیمت 20 لاکھ 30 ہزار ہو گئی ہے ۔
کلٹس وی ایکس ایل کی قیمت میں 1 لاکھ 39 ہزار اضافہ ہو کر اس کی نئی قیمت 22 لاکھ 44 ہزار ہو گئی ہے جبکہ کلٹس اے جی ایس کی قیمت میں 1 لاکھ 50 ہزار اضافہ ہو کر اس کی نئی قیمت 24 ہزار ہو گئی ہیں ۔
اس کے ساتھ ساتھ، ویگن ( آر ) وی ایکس آر کی قیمت میں 1 لاکھ 17 ہزار اضافہ ہو کر اس کی قیمت 18 لاکھ 77 ہزار ہو گئی ہے ۔
وی ایکس ایل کی قیمت میں 1 لاکھ 23 ہزار اضافہ ہو کر اس کی نئی قیمت 19 لاکھ 75 ہزار ہو گئی ہے۔ اے جی ایس کی قیمت میں 1 لاکھ 34 ہزار اضافہ ہو کر اس کی نئی قیمت 21 لاکھ 58 ہزار ہو گئی ہے ۔
جبکہ سوزکی بولان کی قیمت میں بھی 29 ہزار اضافہ کر کے اس کی نئی قیمت 11 لاکھ 78ہزار کر دی گئی ہے ۔
اطلاعات کے مطابق، سوزکی کمپنی پہلی کپمنی بن گئی ہے، جس نے 2022 میں اپنی گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کیا ۔
اب اس بات کی پیش گوئی بھی کی جا رہی ہے کہ باقی کمپنیاں بھی اپنی گاڑیوں کی قیمتوں میں بتدریج اضافہ کرینگی ۔
تجزیہ نگار کے مطابق، یہاں پر یہ بات بھی قابل غور ہے کہ حکومت کی طرف سے ٹیکس بڑھنے پر ان کمپنیوں نے فوراً قیمتیں تو بڑھا دی لیکن کیا حکومت کی طرف سے ایسی پالیسی مرتب کی گئی کہ ان کمپنیوں کی طرف سے تیار کی جانے والی گاڑیوں کا معیار بھی چیک کیا جائے ۔
دوسری طرف، کمپنیوں کو بھی اخلاقی اور پشہ وارانہ طور پر اپنی گاڑیوں کی قیمتوں کے ساتھ ساتھ معیار کو بھی بہتر کرنا چاہئے تاکہ عوام میں ان کا اعتماد بنا رہے ۔
تاہم وقتاً وفوقتاً یہ واقعات سامنے آتے رہتے ہیں کہ ان گاڑیوں کی بُری کوالٹی کی وجہ سے لوگ اپنی قیمتی جانیں ضائع کر بیٹھتے ہیں ۔
لیکن ان واقعات سے نا تو کمپنی کے کانوں میں کوئی جُوں رینگتی ہیں اور نا ہی حکومتی متعلقہ ادارے کوئی واضح اقدام اُٹھاتے نظر آتے ہیں، جس سے عواملی داد رسی ہو سکے ۔