وفاقی حکومت نے گزشتہ سال کراچی میں 6 احتساب عدالتیں قائم کیں جن میں سے اب تک صرف ایک عدالت میں جج تعینات کیا گیا ہے جب کہ باقی 5 عدالتوں کے عملے کو 6 ماہ سے تنخواہیں دی جاری ہیں۔
وفاقی حکومت نے گزشتہ سال کراچی میں 6 احتساب عدالتیں قائم کیں جن میں سے اب تک صرف ایک عدالت میں جج تعینات کیا گیا ہے جب کہ باقی 5 عدالتوں کے عملے کو 6 ماہ سے تنخواہیں دی جاری ہیں۔
وکلا کا کہنا ہے کہ کیسز انجام تک پہنچانے کے لیے ججز کی تعیناتی ضروری ہے، ریفرنس نمٹانے میں تاخیر سے ملزمان کو سالوں جیل کاٹنی پڑتی ہے، کئی ریفرنسز میں ملزمان برسوں تک جیل میں رہے لیکن عدالت نے انہیں بری کردیا، بغیر جرم کے لوگوں کا جیلوں میں سڑنا نا انصافی کی انتہا ہے۔
نیب آرڈیننس کے مطابق 3 ماہ میں عدالت کو ریفرنس کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے لیکن بدقسمتی سے یہاں سالوں تک سماعت ہوتی رہتی ہے۔ عدالتی عملے کے مطابق احتساب عدالت نمبر تین نے 42 ریفرنسز اور 10 سے زائد ضمانتوں پر فیصلہ کرنا ہے۔
احتساب عدالت نمبر تین کی جج شہر بانو 15 جنوری کو ریٹائر ہوچکی ہیں اور اس عدالت میں چئیرمین پی ایس پی مصطفی کمال، اسپیکر سندھ اسمبلی سمیت اہم شخصیات کے ریفرنس زیر سماعت ہیں۔ جس میں تاخیر حکومت کی کارکردگی پر بہت بڑا سوال ہے