سیاست (اعتماد ٹی وی) جس دوران اپوزیشن جماعتیں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے منصوبے پر کام کر رہی ہیں، اس وقت ن لیگ نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم ملک کے اہم اداروں کو سیاست زدہ بنا رہے ہیں۔
سیاست (اعتماد ٹی وی) جس دوران اپوزیشن جماعتیں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے منصوبے پر کام کر رہی ہیں، اس وقت ن لیگ نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم ملک کے اہم اداروں کو سیاست زدہ بنا رہے ہیں۔
ایسی نوعیت کا بیان اپوزیشن کی کوششوں کو تقویت دے سکتا ہے لیکن اندازہ غلط ثابت ہونے یا اس معاملے میں شامل دیگر جماعتوں کا ساتھ نہ ملنے کی صورت میں ن لیگ کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
گزشتہ ہفتے کے حالات و واقعات بہت ہی اہم نظر آئے۔ جب آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے صدر مملکت اور ساتھ ہی وزیراعظم کے ساتھ ملاقات کی۔ اگرچہ آرمی چیف کی وزیراعظم کے ساتھ ملاقات افغانستان کے حوالے سے منعقدہ سیشن کے تناظر میں ہوئی تھی لیکن ایسا بہت ہی کم ہوا ہے کہ آرمی چیف نے صدر مملکت اور وزیراعظم سے ایک ہی دن ملاقات کی ہو۔ لیکن صدر مملکت اور وزیراعظم کے سیکریٹریٹس کی جانب سے کوئی پریس ریلیز جاری نہیں کی گئی۔
15؍ فروری کو ایک نمائندے نے خبر دی تھی کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے معاملے میں اپوزیشن پرجوش ہے کیونکہ رہنماؤں کو امید ہے کہ حالات ان کے ’’منصوبے‘‘ کے مطابق سامنے آئیں گے۔
اُمید ظاہر کی گئی تھی کہ حکمران جماعت سے 20؍ سے 30؍ ارکان پارلیمنٹ اپوزیشن کا ساتھ دیں گے جبکہ حکومتی اتحادیوں بشمول ق لیگ اور ایم کیو ایم کے ساتھ رابطے بھی پلان کا حصہ ہیں۔
اس خبر میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ ’’پر امید رہنماء‘‘ ق لیگ اور ایم کیو ایم کے رہنماؤں کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں سے ناامید اور مایوس نہیں ہیں۔ انہیں اُمید ہے کہ پی ٹی آئی کے اتحادی اپوزیشن کا ساتھ دیں گے اور وزیراعظم کے خلاف مہینے کے آخر میں عدم اعتماد کی تحریک پیش کی جائے گی۔
اتوار کو ن لیگ کی ترجمان مریم اورنگ زیب نے غیر معمولی لیکن اور پریشان کُن بیان دیا جس میں انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ عمران خان پشاور میں تعینات ایک اہم عہدیدار کی مدد سے ارکان قومی اسمبلی پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ عدم اعتماد کی تحریک سے دوُر رہیں۔