اب مزید چھٹیاں نہیں ہو نگی حکومت کا تعلیمی میدان میں بڑا قدم، نیا شیڈول جاری۔
اب مزید چھٹیاں نہیں ہو نگی حکومت کا تعلیمی میدان میں بڑا قدم، نیا شیڈول جاری۔
لاہور (اعتماد ٹی وی) پاکستان کا تعلیمی نظام گزشتہ دو سالوں سے زوال کا شکار ہے وجہ ہر موسم میں آنے والی کرونا کی نئی لہر ہے ۔
حفاظتی اقدامات کی بدولت اس وباء کچھ قابو پایا ہی جاتا ہے کہ یہ وائرس پہلے کے مقابلے میں زیادہ طاقتور ہو کر سامنے آجاتا ہے ۔
2020 سے 2022 کے عرصہ کے دوران وزیر تعلیم شفقت محمود نے تعلیم کے حوالے سے اہم اقدامات کیے ہیں ۔
کرونا کے بڑھتے ہو ئے کیسز کی وجہ سے طلباء و طالبات کی صحت کا خیال کرتے ہوئے تعلیمی ادارے بند کئے اور آن لائن کلاسز کا آغاز کیا ۔
بورڈ کے امتحانات میں کمی کر کے ضروری مضامین کے امتحان لئے گئے اور اس مد میں سالانہ سلیبس میں کمی کی تاکہ بچوں کے ساتھ نا انصافی نہ ہو ۔
لیکن رواں سال چونکہ کرونا ویکسین اور حفاظتی اقدامات کے ذریعے کرونا کی صورتحال پر قابو پایا گیا ہے اور تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لئے اہم فیصلے کئے گئے ہیں ۔
حکومت نے تعلیمی سال میں دومہینے کی توسیع کی ہے ۔ پہلے تعلیمی سال کا اختتام 31 مار چ کو ہوتا تھا اور اپریل میں نیا تعلیمی سال شروع کیا جاتا ہے جب اب نیا تعلیمی سال یکم اگست 2022 سے شروع کیا جا ئے گا ۔ اسی طرح بورڈ کے امتحانا ت کا شیڈول جاری کیا جائے گا ۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر تعلیم نے کہا ہے کہ رواں سال سے گرمیوں کی چھٹیاں بھی صرف دو ماہ کی ہونگی ۔ 2020 سے پہلے ہرسال موسم گرما کی تعطیلات کا آغاز یکم مئی اور اختتام 31 جولائی کو ہوتا تھا ۔
اب تعلیمی کارکردگی کو بہتر کرنے کے لئے اور تعلیمی نظام کی روانگی کے لئے یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ سال 2022 میں موسم گرما کی تعطیلات میں کمی کر کے بچوں کی توجہ تعلیم پر مرکوز کروائی جائے ۔
اور جو نصاب میں کمی کی گئی ہے اس کو پورا کیا جائے ۔ اب طلباء بھی کمر کَس لیں کیونکہ اب سے پڑھائی کے معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ اب کسی کو بغیر امتحانات کے پاس کیا جائے گا نہ ہی نصاب میں کمی کی جائے گی ۔
تجزیہ نگار کے مطابق، کرونا کے پیش نظر بنائی جانے والی تعلیمی پالیسیاں مکمل طور پر ناقص ثابت ہوئی ہے کیونکہ اس سے بچوں کا مستقبل بری طرح متاثر ہوا ہے ۔
دوسری طرف بچوں کو 100 میں 100 نمبر دئے گئے جو کہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور غلط قدم تھا جس سے پاس ہونے والے بچے نا صرف خود متاثر ہونگے بلکہ اپنے سے پہلے بیچ اور اپنے بعد آنے والو طلب علموں کو مخلتف جگہ پر میر لسٹ میں نقصان پہنچائینگے ۔
بات یہی نہیں ختم ہوتی ، جب ان بچوں کو عملی جائزہ لیا جائے گا جو آن لائن پڑھ کر 98 فیصد نمبر لینے میں کامیاب ہوئے تو پتہ چلے گا یہ بچے تو پاس ہونے کے اہل نہیں تھے تو پھر ان کے 100 فیصد تک نمبر کیسے آگئے ؟