اسلام آباد (اعتماد ٹی وی) ق لیگ کی حمایت کے ساتھ اگر تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو گئی تو اس کے بعد کا منظر نامہ پی ٹی آئی کی بجائے اُن لوگوں کیلئے تھوڑا پیچیدہ ہو جائے گا جو عمران خان کیخلاف ایک دوسرے کے ساتھ دے رہے ہیں۔
اسلام آباد (اعتماد ٹی وی) ق لیگ کی حمایت کے ساتھ اگر تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو گئی تو اس کے بعد کا منظر نامہ پی ٹی آئی کی بجائے اُن لوگوں کیلئے تھوڑا پیچیدہ ہو جائے گا جو عمران خان کیخلاف ایک دوسرے کے ساتھ دے رہے ہیں۔
(ن) لیگ چاہتی ہے کہ جتنا جلد ممکن ہو سکے نئے انتخابات کرائے جائیں، پیپلز پارٹی اور ق لیگ موجودہ اسمبلیوں کی مدت مکمل ہونے میں زیادہ دلچسپی رکھتی ہیں جبکہ فضل الرحمان تو اپنے بیٹے کو وزیراعظم بنانے کی خواہش رکھتے ہیں چاہے ان کے عہدے کی مدت کتنی ہی کم کیوں نہ ہو۔
عمران خان حکومت قومی اسمبلی میں کبھی بھی عددی لحاظ سے اطمینان بخش پوزیشن میں نہیں رہی لیکن اپوزیشن میں سے چاہے کوئی بھی وزیراعظم بن جائے، نئی بننے والی حکومت ایسے اتحادی پارٹنرز کے ساتھ کمزور ہوگی کیونکہ ان لوگوں کے مفادات ایک دوسرے سے متصادم ہیں۔ ق لیگ کیلئے موجودہ صورتحال ایک سنہرا موقع ہے جس میں وہ پرویز الٰہی کیلئے پنجاب کے وزیراعلیٰ کا عہدہ چاہتی ہے۔
پرویز الٰہی حکومت کا باقی رہ جانے والا ڈیڑھ سال کا عرصہ پنجاب کے حکمران کی حیثیت سے پورا کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ اپنی پارٹی میں دوبارہ جان ڈال سکیں۔ تاہم، یہ بات نون لیگ کیلئے ناقابل قبول ہے کیونکہ وہ اپنا گڑھ سمجھا جانے والے صوبے سے اپنی مخالف سمجھی جانے والی جماعت کے حق مین دستبردار ہو کر کوئی سمجھوتا نہیں کرنا چاہتی۔ شریف خاندان جانتا ہے کہ پنجاب کو پرویز الٰہی کے حوالے کرنے کا مطلب اپنی سیاست کو نقصان پہنچانا ہوگا۔