ہر جگہ آسانی سے دستیاب بیسن کا استعمال صحت پر کیا اثرات مرتب کرتا ہے؟ اس کے بارے میں آپ کو ضرور جاننا چاہیے۔بیسن کا استعمال پاکستان بھر میں عام ہے۔
ہر جگہ آسانی سے دستیاب بیسن کا استعمال صحت پر کیا اثرات مرتب کرتا ہے؟ اس کے بارے میں آپ کو ضرور جاننا چاہیے۔بیسن کا استعمال پاکستان بھر میں عام ہے۔
بیسن میں متعدد اہم غذائی اجزا ہوتے ہیں اور ایک کپ یا 92 گرام بیسن میں 356 کیلوریز، 20 گرام پروٹین، 6 گرام چکنائی، 53 گرام کاربوہائیڈریٹس، 10 گرام فائبر، وٹامن بی 1 یا تھایامن کی روزانہ درکار 30 فیصد مقدار، فولیٹ کی روزانہ درکار 101 فیصد مقدار، آئرن کی روزانہ درکار 25 فیصد مقدار، فاسفورس کی روزانہ درکار 29 فیصد مقدار، میگنیشم کی روزانہ درکار 38 فیصد مقدار، کاپر کی روزانہ درکار 42 فید مقدار اور مینگنیز کی روزانہ درکارہ 74 فیصد مقدار ہوتی ہے۔
چنوں میں صحت کے لیے فائدہ مند اینٹی آکسائیڈنٹس پولی فینولز موجود ہوتے ہیں۔بیسن سفید آٹے کا بہترین متبادل ہے بالخصوص اس وقت جب آپ جسمانی وزن میں کمی لانے کے لیے کیلوریز کی مقدار میں کمی لانا چاہتے ہوں۔بیسن میں کاربوہائیڈریٹس کی مقدار سفید آٹے کے مقابلے میں 50 فیصد کم ہوتی ہے جس کے باعث بلڈ شوگر پر اثرات بھی مختلف ہوتے ہیں۔گلیسمک انڈیکس (جی آئی) وہ پیمانہ ہے جو بتایا کہ کونسی غذائیں بہت تیزی سے بلڈ شوگر کو بڑھاتی ہیں۔
ہمارا جسم گلوکوز کو توانائی کے لیے استعمال کرتا ہے تو اگر کسی غذا کا جی آئی انڈیکس اسکور 100 ہو تو اس کا مطلب ہے کہ بلڈ شوگر بہت تیزی سے بڑھتا ہے۔بیسن میں فائبر کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے اور 92 گرام بیسن سے 10 گرام فائبر جسم کو ملتا ہے جو سفید آٹے کی اتنی مقدار کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ ہے۔
بیسن غذائی اجزا کے حوالے سے ریفائن آٹے کا بہترین متبادل ہے کیونکہ اس سے جسم کو زیادہ وٹامنز، منرلز، فائبر اور پروٹین جیسے اجزا ملتے ہیں جبکہ کیلوریز کی مقدار کم ہوتی ہے۔