اسلام آباد (اعتماد ٹی وی) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور ملک کے موجودہ وزیر اعظم نے ہمیشہ سے ملک میں مدینہ کا نظام رائج کرنے کی بات کی ہے اور اس کے لئے وہ مختلف اقدامات کرتے نظر آتے ہیں ۔
کرپشن کا خاتمہ کرنے کی کوشش ، ایسے لوگوں کے خلاف کڑے فیصلے کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے قوم سے خطاب کے دوران بتایا کہ اسلام ایسا مذہب ہے جو عورتوں کو وراثت میں حق دیتا ہے اور لوگوں کی فلاح بہبو د کے لئے کام کرنے کا درس دیتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ مسلمانوں نے دنیا پر ایک طویل مدت تک حکومت کی اور اسلامی اصولوں کو رائج کر کے نظام کو بہتر بنایا ۔ ہمارا مقصد بھی یہی ہے۔
پاکستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جس مقصد کے لئے پاکستان حاصل کیا گیا تھا اب اس مقصد کا کسی کو پتہ ہی نہیں۔ جن اسلامی نظریات کی بنیاد ڈالی گئی تھی وہ اب کہیں نظر نہیں آ رہے۔
جو قومیں اپنے نظریوں سے پیچھے ہٹ جاتی ہیں ان کا وجود بھی باقی نہیں رہتا۔ آج اگر دنیا کی نظر میں پاکستان کی عزت کم ہوئی ہے تو صرف اس وجہ سے کہ پاکستان جن اصولوں اور نظریات کے سبب بنا تھا وہ ختم ہو کر رہ گئے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ علامہ اقبال نے الگ وطن کا خواب دیکھا اور تمام تر لوگوں نے قائداعظم کی سربراہی میں اس جانب قدم بڑھائے۔اب ہمار ا مقصد رحمت اللعامین اتھارٹی پر کام کرنا ہے۔ ہماری نوجوان نسل کو گمراہ کیا جارہا ہے۔ جیسا کہ کہا جاتا ہے اگر کسی قوم کو ختم کرنا ہے تو اس کے نوجوانو ں میں بے حیائی عام کردو۔
ایسا ہی آج پاکستان بھر میں ہورہا ہے ہماری نوجوان نسل اپنے اقدار بھول چکی ہے ان کو سیرت طیبہ پڑھا نی چاہیے۔ اسوہ حسنہ کی پیروی کرنے کی تعلیم دینی چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا ملک کی موجودہ حالت ایسی نہیں کہ اتنی بڑی تعداد میں نوکریاں دے سکیں۔ پاکستان میں سرمایہ داروں کو لانے کی کوشش کی جارہی ہے اگر سرمایہ دار کاروبار کریں گے تو یہاں نوکریاں نکلیں گی۔
ہمارا ہنرمند پروگرام ایسے افراد کی مدد کرتا ہے کہ وہ ہنر سیکھیں اور ا س کے ذریعے اپنا کاروبار کریں۔ کاروبار کے لئے حکومت قرضے دے رہی ہے۔ آئی ٹی ایک فری لانسگ شعبہ ہے اس کے ذریعے نوجوان بیرون ملک کرنسی کے ذریعے بھی کمائی کر سکتے ہیں اس سے نا صرف نوجوانوں کو بلکہ ملک کو بھی فائدہ ہو گا۔
اس کے ساتھ ساتھ وزیراعظم عمران خان نے بتایا کہ زمینوں کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے بہت سے لوگ گھر نہیں بنا سکتے ایسے افراد کے لئے آسان قرضے مہیا کئے گئے ہیں تاکہ وہ اس سے اپنا گھر بنا سکیں ۔ اس پروگرام میں بلاسود قرضے دئیے جا رہےہیں اور 55 ارب تک کے قرضے جاری بھی کر دئیے گئے ہیں ۔
اس کے علاوہ ہیلتھ کارڈ جاری کر کے عوام کو علاج کی سہولت دی ہے اس کے لئے ہیلتھ انشورنس کے سلسلے میں بھی کام کیا جارہا ہے۔ ایف بی آر کی بہترین کاروائی سے ٹیکس ممکنہ ہدف حاصل کیا اور اسی کی مدد سے پاکستان اس قابل ہوا کہ عوام کو تیل اور بجلی پر سبسڈی دے سکے۔