قرآن میں شادی کی کیا عمر بتائی گئی ہے؟

    اسلام آباد (اعتماد ٹی وی) اسلام آباد ہائیکورٹ میں 16 سالہ لائبہ نور کی شادی کا معاملہ لایا گیا تو جسٹس عامر فاروق نے اس کو چایلڈ میرج ایکٹ میں شامل کیا ۔

     

     

    اور اس معاملے پر تحریری فیصلہ جاری کیا ۔ اس قبل جسٹس بابر ستار نے بھی 18 سال سے کم عمر لڑکی کی شادہ کو غیر قانونی شادی قرار دیا ہے۔

     

    16 سال سے کم عمر افراد کی غیر قانونی شادی کے لئے بنائے گئے قوانین میں کافی تضاد ہے جسٹس بابر ستار نے ان کی نشاندہی کر کے پارلیمنٹ کو یہ معاملہ بھجوادیا۔ عدالت کے اس فیصلے میں بتا یا گیا کہ چائلڈ میرج ایکٹ کے مطابق ایک لڑکی کی تعین شدہ عمر 16 سال ، فقہ حنفیہ کے مطابق 17 سال اور DFمُلا کے مطابق 15 سال مقرر کی گئی ہے۔

     

    اس سلسلے میں قرآن کا حوالہ دیا گیا ہے کہ قرآن میں شادی کی عمر مقرر نہیں کی گئی تو اس معاملے میں ریاست کو بھی قوانین رائج کرنے کے لئے یا نئے قوانین بنانے سے منع نہیں کیا گیا۔ مزید کہا کہ ریاست کو اس معاملے میں دخل اندازی کرنا ہو گی اور نئے قوانین بنانے ہونگے۔

     

     

    بیرسٹر ظفر اللہ معاون عدالت نے اس معاملے میں قرآن مجید کی سورہ نساء کی ایک آیت کی نشاندہی کی ہے کہ شادی کے لئے بالغ ہونے کے ساتھ ساتھ رُشد ہونا بھی لازمی ہے۔ کیونکہ شادی کے لئے سمجھ بوجھ ہونا بھی ضروری ہے دماغی طور پر میچور ہونا چاہیے۔

     

    اس کے ساتھ فیصلے میں بتایا گیا کہ چائلڈ میرج ایکٹ 1929 میں چائلڈ میرج کو جرام قرار دیا گیا تھا۔ اور سندھ حکومت کے 2013 میرج ایکٹ کے مطابق 18 سال سے کمر عمر افراد بچوں میں شمار ہوتے ہیں۔