مہمان پرندوں کی پاکستان آمد۔
مہمان پرندوں کی پاکستان آمد۔
لاہور (اسلام آباد) دنیا بھر سے پرندے موسم سرما کے دوران شدید سردی کے وجہ سے دیگر ممالک کا رُخ کرتے ہیں۔ ان میں سائبیریا سمیت کئی ملک شامل ہے جہاں سے پرندے نقل مکانی کرتے ہیں۔ یہ پرندے با راستہ انڈس فلائی وے زون کے میلوں کا سفر طے کر کے پاکستان میں موجود دریائے سندھ کی آب گاہوں تک پہنچتے ہیں۔
ان مہمان پرندوں کی آمد ماہ نومبر میں شروع ہوتی ہے اور یہ پاکستان میں چار مہینے قیام کرتے ہیں۔ فروری میں یہ پرندے اپنے گھونسلوں میں لوٹ جاتے ہیں۔ ان پرندوں میں پانی اور خشکی دونوں قسم کے پرندے ہوتے ہیں۔ ماہرین نے بتایا کہ شدید سردی کی وجہ ان پرندوں کی خوارک کی کمی ہو جاتی ہے ۔ سرد ترین ممالک میں برف باری ہوتی ہے ۔
برف باری کے باعث کیڑے مکوڑے چھپ جاتے ہیں اور کچھ برف کی لپیٹ میں آ جاتے ہیں اس لئے جب ایسی سردی شروع ہوتی ہے تو یہ پرندے اپنی جگہوں کو چھوڑ دیتے ہیں اور ایسے جگہوں کا رُخ کرتے ہیں جہاں خوراک دستیاب ہو۔
پاکستان میں موجود محکمہ جنگلی حیات سند ھ نے ان مہمان پرندوں کی آمد کا شمار کیا اور یہ اعدادو شمار نومبر 2021 تا فروری 2022 تک جاری رہا اور اس سروے کی رپورٹ سندھ وائلڈ لائف کے کنزویٹر جاوید اقبال نے پیش کی ہے۔
ان کے مطابق اس سال تقریباً چھ لاکھ اکیاسٹھ ہزار پانچ سو سینتیس 6،61،537 مہمان پرندے پاکستان میں داخل ہوئےاور یہ تعد اد سال 2020 تا 2021کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
نومبر 2020 تا فروری 2021 کے اعداد وشمار کے مطابق 6،12،397 مہمان پرندے پاکستان میں آئے۔ مہمان پرندوں کی تعداد میں 49،140 تک کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ان پرندوں کے شکار پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے لیکن شکاری باز نہیں آتے اور ان پرندوں کا شکار کیا جاتا ہے ۔
سندھ وائلڈ لائف کی ٹیموں کو پروٹیکشن کا درجہ دے کر شکار کی روک تھام کی گئی ہے ا سکے اچھے نتائج ملے ہیں اور ایسے 42 افراد کو پکڑے لیا گیا ہے ۔