بھارت کی موجودہ حکومت مسلمانوں کے حق میں نہیں اس لئے۔۔۔ وزیراعظم نے سب بتا دیا۔
بھارت کی موجودہ حکومت مسلمانوں کے حق میں نہیں اس لئے۔۔۔ وزیراعظم نے سب بتا دیا۔
اسلام آباد ( اعتماد ٹی وی ) پاکستان تحریک انصاف کے صدر اور پاکستان کے موجودہ وزیر اعظم عمران خان نے آسٹریلیوی میڈیا کو انٹرویو دیا۔
اس انٹرویو میں پاکستان کے بھارت سے تعلقات اور دیگر بہت سے ایشوز پر بات کی گئی ۔ انٹرویو کے میزبان آسٹریلیا کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان گریک چیپل تھے۔
کرکٹ سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستانی قوم کرکٹ سے بہت محبت رکھتی ہے ان کا جوش و جذبہ دیدینی ہوتا ہے ۔ اسٹریلیا اور پاکستان کے میچ کا ساری عوام بے صبری سے انتظار کر رہی ہے لیکن پاکستان میں ہوئے نا خوشگوار واقعات اس کرکٹ کی راہ میں رکاوٹ بنے رہے تھے۔ اس وجہ سے اسٹریلیوی ٹیم کا دور پاکستان منسوخ ہوتا رہا ۔
عمران خان نے بتا یا ناخوشگوار سے متعلقہ واقعات نے پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا ہے ۔ پاکستان بین الاقوامی کرکٹ کی میزبانی سے محروم کر دیا گیا ۔ پاکستان کی ساکھ تمام دنیا میں کم تر ہوتی گئی ۔
ان کا کہنا تھا کہ لیکن وہ اللہ کا شکر ادا کرتا ہے کہ ہماری حکومت نے یہ سہرا بھی اپنے سر باندھا اور آسٹریلیا کی ٹیم پاکستان میں کرکٹ کھیلنے کے لئے آئی ۔ فائنل میچز کے لئے گراؤنڈ میں اچھی پچ کا ہونا ضروری ہے ۔ اور کرکٹ انتظامیہ کو اچھی پچز بنانے پر دھیان دینا چاہیے ۔
وزیراعظم نے کہا کہ مصروفیت کے باعث میں کرکٹ نہیں دیکھ پاتا البتہ اس حوالے سے اخبارات کا مطالعہ کرتا ہوں ۔ بھارت سے تعلقات کے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا ہندوستان میں اب ہندو راج ہے ۔
موجودہ حکومت ہندوازم کو فوقیت دے رہی ہے ۔ وہاں اقلیتوں کے حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے ۔ مسلمان اقلیتیں بھی وہاں محفوظ نہیں ۔
بھارت میں اقلیتوں کے لئے کوئی قانون نہیں بنایا جا رہا ۔ سوشل میڈیا پر آئے روز بھارت کے متعلق متنازع صورتحال زیر بحث ہوتی ہے لیکن بھارتی حکومت کو اس کا ذرہ برابر فرق نہیں پڑتا ۔
اس لئے پا ک بھارت مذکرات میں کوئی پیش رفت ممکن نظر نہیں آ رہی ۔ بھارت کا رویہ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کے لئے بھی نفرت انگیز ہے ۔
دونوں ممالک کے آپسی معاملات میں کشیدگی کی وجہ سے کر کٹ بھی متاثر ہو رہی ہے اور دونوں ممالک کا برابر نقصان ہو رہا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے ہمیشہ سے بات چیت کے ذریعے حل نکالنے کو اہمیت دی ہے کسی بھی صورت میں ملٹری کاروائی کے نتائج اچھے نہیں نکلتے ۔
تنازعہ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے ۔ معاملات کا حل ڈپلومیسی سے ہی ممکن ہے ۔ عالمی سطح پر معاملات کی کشیدگی کا اثر ترقی پذیر ممالک پر ہوتا ہے غریب ممالک کی معشیت تباہ ہو جاتی ہے ۔
دوسری طرف حکومت کے خلاف عدم اعتماد مہم چلائی جا رہی ہے، جس سے عوام میں بے چینی کا عالم ہے۔
ایک طرف حکومتی دعوی ہے کہ وہ تحریک کو ناکام کر دینگے اور دوسری طرف اپوزیشن کا عزم ہے کہ وہ حکومت کا تختہ الٹا دینگے ۔