پتو کی میں انسانیت سوز واقعہ پیش آیا، نہ کسی روح لرزی اور نہ ہی آسمان پھٹا ۔
پتو کی میں انسانیت سوز واقعہ پیش آیا، نہ کسی روح لرزی اور نہ ہی آسمان پھٹا ۔
قصور ( اعتماد ٹی وی ) گزشتہ روز ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کی گئی۔ ویڈیو کے سوشل میڈیا پر آتے ہی ویڈیو وائرل ہو گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے پاکستان کے تمام نیوز چینلز پر یہ خبر نشر کی جانے لگی۔ ویڈیو میں دیکھایا گیا کہ ایک آدمی مردہ حالت میں زمین پر موجود ہے اور اس کے ارد گرد تمام افراد کھانا کھانے میں مصروف ہیں بچے بھاگ رہے ہیں ۔
ویڈیو جاری کرنے والے نے ویڈیو کے ساتھ یہ ٹیگ لائن لکھی کہ پتو کی میں انسانیت سوز واقعہ پیش آیا۔ ایک محنت کش پاپڑ بیچنے والے کو جیب کتری کی سزا کے طور پر نشانہ بنایا گیا اسی دوران وہ انسان زندگی کی بازی ہار گیا تو موجودہ افراد نے اس کو زمین پر پڑے رہنے دیا اور شادی کا کھانا کھانے میں مصروف ہو گئے۔
اس ٹیگ لائن کو پڑھتے ہی ہر جگہ اس کی مذمت کی گئی۔ تمام مشہور سوشل میڈیا صارفین و ٹک ٹاکر اور اداکار سب نے اس ویڈیو کے دکھا کر اس پر ردعمل ظاہر کیا اور حکومت کو ایسے واقعات کی روک تھام میں کردار ادا کرنے کا کہا۔
بہت سے تجزیہ نگاروں کی جانب سے بھی اس کی مذمت کی گئی۔ ایک صحافی نے کہا کہ ہم اس لئے کسی کے گناہ کو گناہ نہیں سمجھتے کیونکہ ہم لوگ خود بھی اسی رنگ میں رنگے ہوئے ہیں۔
انسانیت سوز اس واقعے نے دنیا بھر میں پاکستان کو حیثیت کو متاثر کیا ہے۔ لوگوں کی بے حسی کی انتہا ہے کہ ایک مردہ جسم کو زمین پر رکھ کر شادی کی تقریبات سے لطف اندوز ہوا جا رہا ہے۔
اس ویڈیو نے لوگوں کے ضمیر ہلا کر رکھ دئیے ہیں۔ تاہم ایک سنئیر صحافی عمران خان کے اس ویڈیو کے مذمتی بیان کے نیچے کچھ افراد نے کمنٹس کئے ہیں ۔
جن میں سے ایک شخص نے صحافی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ ایسے نہیں ہوا۔
یہ دو واقعات کو ملایا جا رہا ہے۔ شادی کی تقریب میں جو جیب کترا تھا اس کی عمر 20 سال تھی اور وہ مار کھا کر بھاگ گیا ۔ جبکہ محنت کش پاپڑ بیچنے والا محمد اشرف طبیعت خرابی کے باعث ہال میں داخل ہوا اور لوگوں نے اس کو پانی دیا لیکن اس کی حالت خراب تھی تو 1122 ریسکیو کو کال کی اور محمد اشرف کو فرش پر لِٹا دیا گیا۔ تاہم جب تک ریسکیو آئی وہ شخص دار فانی سے کوچ کر چکا تھا۔
ایک اور صارف نے کہا کہ یہ کیسا جبر ہے کہ مار کے نشان تک نظر نہیں آ رہے حتیٰ کہ سر کا صافہ بھی سر پر موجود ہے ۔ محمد اشرف کو پوسٹمارٹم کے لئے بھجوایا گیا جہاں طبی معائنے کے بعد ڈاکٹر نے بوجہ انتقال ہارٹ اٹیک کو قرار دیا لیکن مارپیٹ کے کسی بھی نشان کی ڈاکٹر کی جانب سے تصدیق نہیں کی گئی۔
پولیس نے شادی ہال کے مینجر کو حراست میں لے لیا ہے اور واقعے کی تحقیق کی جا رہی ہے۔ جلد ہی اس کیس سے متعلق تمام تر حقیقت سامنے آ جائے گی۔ کہ یہ واقع ایسے ہی رونما ہوا ہے یا کسی نے سستی شہرت کے لئے واقعات کو یکجا کر کے اپنا کام نکالا ہے۔
اگر یہ کسی کی ایسی اوچھی حرکت ہے تو پاکستان کی موجودہ حکومت کو اس کی روک تھام کرنی چاہیے اور ایسے افراد کو پکڑنا چاہیے جو آئے روز دنیا بھر میں پاکستان کا نام بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں جیسا کہ 14 اگست 2021 کو عائشہ نامی خاتون نے منٹو پارک میں پلاننگ کے تحت ویڈیو بنا کر کی۔