قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی ہونے پر شہباز شریف کا سخت رد عمل۔
قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی ہونے پر شہباز شریف کا سخت رد عمل۔
25 مارچ قومی اسمبلی کے میں فوت شدگان کے لئے دعائے مغفرت کرنے کے بعد اسپیکر اسمبلی اسد قیصر نے اجلاس 28 مارچ تک ملتوی کر دیا ۔ اس اجلاس کا ملتوی ہونا مسلم لیگ ن کے چئیر مین شہباز شریف کو ناگوار گزرا۔
پارلیمنٹ ہاؤ س کے باہر میڈیا سے بات چیت کے دوران مسلم لیگ ن کے چئیر مین نے کہا کہ موجودہ حکومت قانون کی بات کرتی رہتی ہے لیکن عمل نہیں کرتی ۔
تحریک عدم اعتماد 8 مارچ کو جمع کروائی گی اس کے چودہ دن کے اندر اندر اسپیکر اسمبلی اجلاس بلانے کا پابند تھا ۔ لیکن انھوں نے ہمیشہ کی طرح آئین و قانون کو پامال کرتے ہوئے اپنی مرضی چلائی۔
مسلم لیگ ن کے صدر نے کہا کہ ہم نے کہا تھا کہ اسلامی وزرائے خارجہ کی یہاں موجودگی کے دوران نہ کوئی احتجاج کیا جائے گا نہ مارچ اور ہم اپنے وعدے کے پکے تھے۔ ہم نے اپنے قول کو پورا کیا۔
اسکے ساتھ ساتھ اسپیکر قومی اسمبلی نے اپنے اقدامات سے ثابت کیا کہ وہ موجودہ حکومت کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔ میں فاتحہ خوانی کے لئے آرڈر پوائنٹ پر کھڑا تھا لیکن اسپیکر قومی اسمبلی نے مجھے دیکھنا تک گوارا نہ کیا ۔ اس سے ان کے جانبدارانہ رویے کا اندازہ ہوتا ہے۔
آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں تحریک عدم اعتماد کی ووٹنگ ہونا ضروری ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے اپنے فرائض سے منہ موڑتے ہوئے ہماری ایک بات نہ سنی ۔ آج سے پہلے قومی اسمبلی کے کسی اسپیکر کا ایسا جانبدارانہ رویہ نہیں دیکھا گیا۔ پاکستان کی تاریخ ان کا سیاہ کردار عوام ہمیشہ یاد رکھے گی۔
اب اسپیکر نے 28 مارچ بروز پیر کو اجلاس بلایا ہے اب اگر اس دن بھی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ نہ ہوئی تو پھر ہم اپنے اعمال کے لئے کسی کو جواب دہ نہیں ہیں۔ اس دن کے لئے کوئی بھی ہمیں الزام نہ دے۔