بھارتی نظام کا مکروہ چہرہ ، مسلم اقلیتوں کے بعد غریبوں کے ساتھ بھی بُرا سلوک۔۔
بھارتی نظام کا مکروہ چہرہ ، مسلم اقلیتوں کے بعد غریبوں کے ساتھ بھی بُرا سلوک۔۔
آن لائن ( اعتماد ٹی وی ) بھارت کی جانب سے آئے روز کوئی نہ کوئی نیا تنازع کھڑا ہوا ہوتا ہے ۔ کبھی یہ کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی کرتے ہیں کبھی سکھ کمیونٹی کے ساتھ اور اب تو اپنے ہی ہم مذہب افراد کے ساتھ بھی ان کے بُرے سلوک کی خبریں گردش کر رہی ہوتی ہیں۔
ذات پات کا نظا م ہندو دھرم میں بہت اہمیت کا حامل ہے ۔ اونچی ذات کے لوگوں کے لئے ہندوانہ دھرم میں الگ قانون ہیں اور نیچ ذات کے لئے الگ۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو خوب وائرل ہو رہی ہے۔ جس میں ایک شخص اپنی بچی کو کندھے پر اُٹھائے پیدل چلتا جا رہا ہے ۔ ویڈیو جاری کرنے والے نے پیغام لکھا کہ غریبوں کی کوئی مدد نہیں کرتا ۔
یہ شخص جس بچی کو اُٹھائے لے جا رہا ہے وہ اس کی اپنی بیٹی ہے جس کو شدید بخار کے باعث ہسپتال داخل کروایا گیا اور 2 سے 3 گھنٹے میں بچی کی حالت نہ سنبھلنے کی وجہ سے وہ بچ نہ سکی اور اس دنیا کو چھوڑ گئی۔
ہسپتال انتظامیہ سے جب ایمبولینس کا پوچھا تو انتظامیہ نے کہا کہ کوئی ایمبولینس میسر نہیں ہے۔ تاہم وہ شہری اپنی بچی کے جست خاکی کو سینے سے لگائے 10 کلومیٹر پیدل چلتا ہو ا گھر پہنچا۔
متاثرہ شخص کا تعلق بھارتی ریاست چھتیس گڑھ سے ہے ۔ جس کا نام ایشور داس ہے اور جس بچی کو اُٹھائے ہوئے وہ گھر پہنچا اس کی عمر قریباً 7 سال ہے۔
ویڈیو کے سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی لوگوں نے ایشور داس کے حق میں آواز بلند کی اور ہسپتال انتظامیہ کے اس انسانیت سوز سلوک پر ان کو نوکری سے نکالنے کا کہا ۔ جس کے لئے مقامی صحت کے حکام نے آواز اُٹھائی اور کہا کہ انتظامیہ کا اس میں کوئی قصور نہیں ہے۔
ایشور داس کو ہسپتال میں انتظار کرنا چاہیے تھا ۔ایمبولینس آتی تو یہ اس میں بچی کو لے جاتے ۔ حادثات کی وجہ سے ایمبولینس ہر وقت ہسپتال میں موجود نہیں رہتی ۔
اب بھارتی حکام چاہے کچھ بھی کہیں ۔ ان کے جواب عوام کو مطمئن کریں یا نہ کریں پر دنیا بھر میں بھارت کی بدنامی تو ہو ہی گئی۔