مستعفی وزیر قانون نے متحدہ اپوزیشن کا سچ سب کے سامنے عیاں کر دیا۔
مستعفی وزیر قانون نے متحدہ اپوزیشن کا سچ سب کے سامنے عیاں کر دیا۔
اسلام آباد (اعتماد ٹی وی) تحریک عدم اعتماد کے رد ہوتے ہی اپوزیشن جو اپنی حدود سے باہر ہوئی اور وزیراعظم و صدر مملکت کے ساتھ ساتھ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف سپریم کورٹ میں جانے کا دعویٰ کیا اور اس پر عمل بھی کیا ۔
ہنگامہ خیز حالات میں پیپلز پارٹی نے کہا کہ حالات بگڑنے سے پہلے ہی اعلیٰ عدلیہ اس کے خلاف ایکشن لے۔
عدلیہ کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف دی گئی استدعا مسترد کر دی۔عدلیہ کی جانب سے آج پانچ رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا گیا ہے جو اس کیس کی سماعت کرے گا اور حقائق سامنے لائے گا۔
تاہم اس حوالے سے ماہرین قوانین کی رائے لی جا رہی ہے۔ جن میں مستعفی وزیر قانون فروغ نسیم نے بھی چند حقائق بیان کئے ہیں۔
سابق وزیر قانون نے کہا کہ حکومت کے پاس بہت کچھ ہوتا ہے اقتدار میں بیٹھا شخص بہت سے راز رکھتا ہے لیکن وزیراعظم اور ان کی کابینہ نے جو خط کو لے کر سمارٹلی کھیلا ہے نہ اپوزیشن کو دھچکہ لگنا ہی تھا۔
فروغ نسیم نے کہا کہ وزیر اعظم نے خط کو لے کر پہلے نیشنل سکیورٹی کمیٹی کی مہر لگوائی ۔ جس سے ثابت ہو گیا کہ خط جعلی نہیں ہے۔
مزید یہ کہ خط میں واضح لکھا ہے کہ پرائم منسٹر کو ہٹاؤ۔ اور اس کے علاوہ جو ان کی ملاقاتوں کے ثبوت ملے ہیں جو انھوں نے غیر ملکی سفارت کاروں سے 30 سے 40 ملاقاتیں کی ہیں اگر اپوزیشن سپریم کورٹ میں جا کر انصاف طلب کر ے گی تو سب حقائق سے پردہ اُٹھے گا ۔
وزیراعظم سے جواب طلبی بعد میں ہو گی پہلے ان کی خو دکی پکڑ ہو جائے گی۔ تو ظاہری بات ہے یہ لوگ ایسا کوئی بھی سچ سامنے لانا نہیں چاہیں گے۔
اس لئے تمام حالات کو دیکھتے ہوئے یہی بات طے ہے کہ ملک میں پری الیکشن ہونگے ۔ سپریم کورٹ میں زیادہ دیر تک یہ کیس نہیں چلے گا ۔
جتنا اس کیس کو کریدا جائے گا اتنے ہی چہرے بے نقاب ہو نگے تو یہ بھی ممکن ہے کہ ان کے ساتھ ملوث مزید بڑے لوگوں کو سامنے لانا پڑ جائے اس لئے اپوزیشن کے پاس بھی آخری حل پری الیکشن ہیں۔