منحرف رکن تحریک انصاف علیم خان نے وزیراعظم کے خلاف پنڈورا باکس کھول دیا۔
منحرف رکن تحریک انصاف علیم خان نے وزیراعظم کے خلاف پنڈورا باکس کھول دیا۔
لاہور ( اعتماد ٹی وی ) پاکستان تحریک انصاف کے منحرف رکن علیم خان نے پریس کانفرس میں میڈیا سے بات چیت کی اور وزیراعظم سمیت عثمان بزدار کے حقیقت کا پنڈورا باکس کھول دیا ۔
علیم خان نے کہا کہ میں وزیراعظم عمران خان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کہاں گئی آپ کی سپورٹس مین سپرٹ ، یہ تھی سپورٹس مین سپرٹ کہ اگر فیصلہ حق میں نہیں آئے گا تو وکٹیں اُٹھا کر گھر بھاگ جائیں گے۔
علیم خان نے کہا آپ کو حالات کا اندازہ تھا اسمبلیاں تحلیل کرنی تھیں تو پہلے کر دیتے عدم اعتماد جمع کروانے کے بعد جب آپ کے پاس کوئی حق ہی نہیں ہے تو آپ اسمبلیاں کیسے تحلیل کر سکتے ہیں ؟
یہ تو وہی بات ہو گئی کہ اگر میں نہیں تو کوئی بھی نہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ علیم خان نے دعویٰ کیا کہ کیا میں نے وقت بوقت آپ کو آگاہ نہیں کیا کہ پنجاب میں کیا ہو رہا ہے۔ یہ عثمان بزدار جس کو آپ نے پنجاب میں لگایا ہے یہ کیسے بے ایمانی کر رہا ہے ؟ کیا ایجنسیاں آپ کو رپورٹ نہیں دے رہی تھی۔
پنجاب میں کمشنر ، ڈی سی سب لگنے کی الگ الگ قیمتیں مقرر تھیں ۔ کیا آپ کو نہیں معلوم تھا؟ بغیر پیسہ لئے کسی کا تبادلہ نہیں کیا جا تا تھا ۔ اور آپ آج میرے خلوص پر شک کر رہے ہیں ۔
علیم خان نے کہا کہ آئیں میرا سامنا کریں اگر میں غلط ثابت ہوا تو حلفاً کہتا ہوں کہ عوام کے سامنے خود کو گولی ماروں گا ۔ لیکن آپ بھی سامنا کریں ۔
آپ نے اپنی پارٹی کے رکن کو کس حق سے اندر کروایا آپ کو وزارت لینی تھی تو سیدھے بلا کر لے لیتے اس میں نیب کا نوٹس بھجوانے کی کیا ضرورت تھی ۔
علیم خان کے مطابق ، انھیں 28 جولائی سے قبل نیب کے دفتر کا بھی نہیں پتا تھا اور اس کے بعد 4 نوٹس بھجوائے گئے چوتھی مرتبہ جب میں آفس گیا اور ڈی سی کے سامنے بیٹھا تھا تو ٹی وی اسکرین پر سلائیڈ بار چلی جس میں لکھا تھا کہ عثمان بزدار کو وزارت کے لئے نامزد کر دیا گیا ۔
تو میں نے ڈی سی سے کہا جناب عالی اب تو مجھے جانے دیں جس کے لئے یہ سب ہو رہا تھا وہ نامزد ہو گیا ہے ۔ تو ڈی سی صاحب بھی مسکر ادئیے ۔ پھر مجھے عثمان بز دار کے ریپلیس منٹ تک کوئی نوٹس نہیں آیا ۔
چھ ماہ بعد جب عثمان بزدار کو ہٹانے کی خبریں عام ہوئیں تو مجھے نوٹس آ گیا اور پھر میں دفتر گیا تو مجھے اندر کر دیا گیا ۔ سو دن کی قید کاٹی میں نے اس وجہ سے ۔
اس کے ساتھ عمران خان سے شکوہ کر تے ہوئے کہا کہ جہانگیر ترین کے خلاف کیس کروانے کی کیا ضرورت تھی آپ نے تو اس کی بیٹیوں تک کو نہیں چھوڑا ان پر بھی کیس کر دئیے۔ اب میں چپ نہیں رہوں گا ۔ اب جب حقیقت سامنے آئی ہے تو وہ مکمل آ ئے گی ۔