Headlines

    عمران خان جاتے جاتے سب کو بے نقاب کر گیا، جس عدالت کا وقت نظر ثانی کی درخواست کے وقت ختم کو گیا تھا وہ عدالت اپوزیشن کے کہنے پر رات 12 بجے بھی کھل جاتی ہے۔

    کیا کمال تماشہ لگا ہوا ہے سپریم کورٹ کی عدلیہ بھی اپوزیشن سے ملی ہوئی ہے ۔

     

     

    اسلام آباد (اعتماد ٹی وی) سابق وزیراعظم عمران خان کو عہدے سے ہٹانے کے لئے جہاں اپوزیشن اتحاد دیکھنے میں آیا وہاں پر عدلیہ کا کردا ر بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔

     

     

    تمام لوگ مل کر ایک شخص کو ہٹانے کے در پر تھے جس کا قصور یہ تھا کہ اس کے کرپشن کے کوئی کیس نہیں تھے۔ اس کی کوئی کمزوری نہیں تھی۔

     

     

    سنئیر تجزیہ نگاروں کی جانب سے بھی یہ کہی جا رہی ہے کہ کیا کمال کا تماشہ ہو رہا ہے۔ جب حکومتی اراکین 7 اپریل کے فیصلے پر نظر ثانی کی استدعا لے کر سپریم کورٹ پہنچے تو عدالت اپنے وقت سے قبل ہی بند ہو چکی تھی اور جب اپوزیشن نے درخواست دائر کرنی تھی کہ وزیراعظم آرمی چیف کو ہٹا نہ دیں تو عدالت رات 11:45 پر بھی کھل گئی اور چیف جسٹس خود کیس کی سماعت کے لئے آگئے ۔

     

     

    مزید 4 ججز میں سپریم کورٹ میں اپنے کام سے ایمانداری ثابت کرنے کے لئے موجود تھے۔

     

     

    تجزیہ نگاروں نے کہا ہے کہ عمران خان تو پہلے بھی مستعفی ہو سکتا تھا لیکن وہ جاتے جاتے ثابت کر گیا ہے کہ کون ملوث ہے ۔ کس کا کتنا حصہ ہے عوام خود دیکھ لے ۔ سب کے نقاب اُتر گئے ہیں۔ کیونکہ عمران خان کے خلاف کو ئی کرپشن کا کیس نہیں ہے تو انھوں نے اس طرح ایک ہو کر اس کو ہٹایا ہے ۔

     

     

     

     

    کیا کمال کا شخص تھا کہ جس کو عہدے سے ہٹانے کے لئے سب کو ایک ہونا پڑا ۔ عدالتوں کو اپنے اوقات بدلنے پڑے۔ سب کچھ صاف ہو گیا ہے ۔