اسلام آباد ہائیکورٹ نے رات گئے عدالت کھولنے سے متعلق وضاحتی پیغام جاری کر دیا۔

    اسلام آباد (اعتماد ٹی وی) پاکستان کی سابقہ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو کامیاب بنانے میں عدالت نے بھی بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ اس حوالے سے عدلیہ پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے ۔

     

     

    Advertisement

     

    عدلیہ حکومت کے ساتھ ہوتی ہے یا خلاف۔ رات گئے عدالت کھولنے اور ججز کی موجودگی کے متعلق عوام کی جانب سے بہت سے سوال کئے جارہے ہیں کہ اگر عام شہری کو ایسے مشکل حالات کا سامنا ہو تو کیا عدالت اس کے ساتھ بھی ایسا ہی سلو ک کرے گی۔

     

    Advertisement

     

     

    جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے وضاحتی پیغام جاری کر دیا گیا ہے کہ اگر کسی بھی شہری کی آزادی مشکل میں ہو یا پھر زندگی سے متعلق کو ئی مسئہ ہو تو ایسے معاملات کی سنگینی کی وجہ سے رجسٹرار کو کسی بھی وقت درخواست دی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے بیان میں کہا 9 اپریل کو رات گئے پٹیشنز کے متعلق غلط رپورٹ دی گئی ہے اور اس حوالے جو سوالات اُٹھائے جارہے ہیں۔

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس حوالے سے 11 نومبر 2019 اور 10 فروری 2021 کو جاری کئے گئے سرکلرز کے متعلق بتایا گیا کہ جس میں عدالتی وقت کے علاوہ بھی درخواست دائر کرنے کا طریقہ کار موجود تھا۔

     

     

    Advertisement

     

    ان کے مطابق ملک کے کسی بھی شہری کو لاحق مشکلات اور اس کی زندگی سے متعلق معاملات میں رجسٹرار آفس کو درخواست دی جا سکتی ہے اور عدالتی اوقات کے علاوہ بھی اس کو چیف جسٹس تک پہنچایا جا سکتا ہے۔

     

    Advertisement

     

     

    چیف جسٹس کو اگر یہ اہم لگے تو وہ اس کے متعلق فیصلہ کرتے ہوئے عدالت کو کھلو اکر کیس کی سماعت کر سکتے ہیں اور 9 اپریل کو بھی ایسے ہی حالات کی وجہ سے چیف جسٹس نے یہ فیصلہ لیا تھا۔

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement