کیا عمران خان کے جلسے موجود ہ حکومت کے لئے دباؤ کا باعث ہیں؟ حامد میر
عمران خان کے اقتدار چھوڑنے کے بعد سے اب تک 3 جلسے ہو چکے ہیں ہر جلسے میں عوام نے ثابت کیا کہ وہ اپنے قائد کے ساتھ ہیں۔ اس حوالے سے تمام تر سیاسی جماعتوں کی نیندیں اُڑی ہو ئی ہیں کہیں کیبل کنیکشن بند کئے گئے کہیں انٹر نیٹ سروس کو معطل کیا گیا۔ اس پر صحافی حامد میر نے مسلم لیگ ن کے رہنما خؤاجہ آصف کو اپنے پروگرام میں ایک سوال کیا کہ کیا آپ عمران خان کے حالیہ جلسوں سے دباؤ کا شکار ہیں۔
خواجہ آصف نے جواب دیا کہ ہم کسی دباؤ کا شکا ر نہیں ہیں۔ عمران خان نے 2013 میں بھی بڑے کامیاب جلسے کیے تھے لیکن الیکشن کا نتیجہ سب کے سامنے ہے ایسے ہی عطاءاللہ شا ہ بخاریؒ کے جلسوں میں بھی بہت دنیا شامل ہوتی تھی لیکن ووٹ تو پھر بھی پاکستان کو ہی ڈالا گیا تھا۔
حامد میر نے سوال کیا کیا عمران خان آج کے عطا اللہ شاہ بخاری ہیں۔ جس پر خواجہ آصف نے جواب دیا کہ نہیں وہ تو بہت بڑا نام ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان ان کے مقابل نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ دروغ گو ہے اور نو سر بازیا ہے۔ عطا اللہ شاہ بخاری کے جلوس پر عوام کی بھر پور تعداد نے شرکت کی لیکن ووٹ تو صرف قائداعظم کو ڈالا گیا۔ اس لیے مسلم لیگ ن ایسے جلسوں سے دباؤ محسوس نہیں کر تی۔ یہ ایک صحت مندانہ جمہوریت کی نشانی ہے عمرا ن خان اپنا کام کرتے رہیں ۔ ہم اپنا کام کرتے رہیں گے۔