دعا ذہرہ کے والدین نے پریس کانفرس میں ایسے حقائس سامنے رکھ دئے کہ پوری مسلم امہ کے لئے سوالیہ نشان بن گیا، 2005 میں ایسا کیا ہوا تھا، جس نے اس واقعے کی حقیقت ہی بدل دی

    کراچی سے لاپتہ ہوئی دعا زہر کے ملنے کے بعد ان کے والدین کی پریس کانفرس

     

    کراچی (اعتماد ٹی وی) کراچی کے علاقے سے قریباً 11 روز قبل لا پتہ ہوئی چودہ سالہ لڑکی دعا زہر ہ کو پولیس نے بازیافت کر لیا اور اس کو سکیورٹی میں رکھا گیا۔ دعا نے عدالت میں مجسٹریٹ کے سامنے اپنا بیان قلمبند کروایا اور کہا کہ وہ گھر سے اپنی مرضی سے گئی ہے کسی نے اس کو زبردستی نہیں بھگایا۔

    Advertisement

     

    دعا نے ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر جاری کی ہے کہ اس کے والدین اس کی شادی اپنی مرضی سے کرنا چاہتے تھے اس لئے وہ گھر سے چلی گئی اور کوئی سامان ساتھ نہیں لے کر گئی اس کے ساتھ ساتھ دعا نے کہا کہ ظہیر سے نکاح اپنی مرضی سے کیا ہے اور میں خوش ہوں ۔

     

    Advertisement

    دعا کے بیان کے بعد اس کے والدین نے پریس کانفرس کی اور تمام ثبوت میڈیا کو دکھائے جس میں انھوں نے اپنا میرج سرٹیفکیٹ ، دعا کا برتھ سرٹیفکیٹ ، ب فارم، پاسپورٹ بھی دکھایا دعا کے والد نے کہا کہ میری شادی 2005 میں ہوئی دعا کی تاریخ پیدائش 27 اپریل 2008 ہے جس وقت یہ واقع رُونما ہوا تو دعا 14 سال کی تھی ۔ پاکستان کے قانون کے مطابق 14 سال کی عمر میں نکاح نہیں ہو سکتا ۔

     

    ہماری بچی پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کیونکہ بچی کے لئے پاکستان کے متعدد ادارے فعال ہیں جس کی وجہ سے بچی کو چھپانا ان کے بس میں نہیں دعا سے یہ بیان دلوایا جا رہا ہے ۔ ہم نہیں جانتے وہ یہ بیان کیوں دے رہی ہے لیکن اس کے نکاح خواں نے نکاح کا انکار کر دیا ہےکہ انھوں نے نکاح نہیں پڑھایا۔ گواہوں کے نمبر بند ہیں۔تو ہر طرف سے مشکوک یہ لوگ ہیں۔ ہم پاکستان اور سند ھ کی حکومت کے شکر گزار ہیں کہ انھوں نے ہمارے ساتھ تعاون کیا ۔

    Advertisement