غلاموں کے ساتھ اونٹوں والے طریقے استعمال کرنا ۔
آن لائن (اعتماد ٹی وی ) بیرون ممالک جہاں انسانی حقوق کی علمبردار تنظیمیں موجود ہیں جو کہ ساری دنیا میں انسانی حقوق کے لئے آواز بلند کرتی ہیں ان ہی خوبصورت سر زمینوں پر انسانوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک کیا جاتا تھا نیویارک کے صحافی و مصنف ولیم فنگین نے اس حوالے سے کئی واقعات لکھے ہیں جن میں سے ایک کا ترجمہ کیا گیا ہے۔
مصنف نے اس میں موریتانیہ علاقے کے ایک غلام کا قصہ بیان کیا ہے ۔ کہ ایک ہی رنگ اور نسل ہونے کے باوجود ان لوگوں میں آقا اور غلام کا رشتہ ایشیائی ممالک کی طرح روایتی ہے۔ جس میں انسانی خاندانوں کی ایک بڑی تعداد کو نا اہل ، کمتر، نیچ ذات اور خدمتی قوم سمجھا جاتا ہے۔ اور زمین کے مالکوں “اصیل” گھرانوں کی طرح ان کی خدمت کا کام سونپ دیا جاتا ہے۔
اس زمانے میں غلاموں کو سزا دینے کے لئے اونٹوں والا طریقہ اپنا یا جاتا تھا۔ اس واقعے کے متعلق مورتیانیہ کے ہیومن رائٹس واچ نامی تنظیم نے اپنی رپورٹ میں ذکر کیا ہے ۔ کسی بھی سرکش غلام کو سزا دینے کے لئے غلام کی ٹانگیں ایک ایسے اونٹ کے پہلو میں باندھ دی جاتی تھی جس کو دو ہفتوں تک پانی سے محروم رکھا جا تا تھا۔ اور پھر اونٹ کو پانی پلانے لے کر جایا جاتا تھا۔
چونکہ اونٹ دو ہفتوں سے پیا سا ہوتا تھا تو پانی پینے کے ساتھ اس کا پیٹ پھول جاتا تھا جیسے جیسے اس کا پیٹ پھولتا غلا م کی ٹانگیں کھلتی جاتی یہاں تک اس کی ٹانگیں رانیں۔اور جانگھیں چر جاتی تھیں۔رپورٹ میں ایک مقامی شخص کا ذکر کیا گیا ہے جس نے بتایا کہ وہ ایک ایسے غلا م سے واقف تھا جس کے ساتھ اونٹوں والا سلوک کیا گیا تھا۔ اس آقا نے محض ایک شک کی بنا پر اس کو یہ سزا دی کہ وہ اس کی قید سے فرار ہونا چاہیتا تھا۔