پاکستان کے ایک شہر میں ایسا باغ موجود ہے جہاں جنت کے پھل اُگائے جاتے ہیں ۔
لاہور (اعتماد ٹی وی) قرآن پاک میں ذکر ہے کہ بنی اسرائیل کی قوم پر اللہ تعالیٰ نے من و سلویٰ اُتارا تھا۔ بنی اسرائیل ہی ایک ایسی قوم ہے جس کو جنت کے پھل اور گوشت کھانے کو دئیے گئے ۔ لیکن کبھی کسی نے سوچا کہ جنت کے پھل زمین پر بھی پائے جاتے ہیں یقیناً یہ ایک حیران کن بات ہے۔
کراچی کے الجامعہ السیفیہ جس کو قرآنک گارڈن کہا جاتا ہے ۔ یہ ادارہ قرآن پاک حفظ کرنے والوں کے لئے قائم کیا گیا ہے۔ یہاں پر موجود طلبہ کی دینی و عملی تعلیم کے لئے ایک باغ 1984میں تعمیر کیا گیا ہے جس کو حدیقۃ القرآن کہا جاتا ہے ۔ یہ باغ قرآنک گارڈن کے لحاظ سے کئی ایوارڈ بھی جیت چکا ہے۔
اس باغ کے متعلق یہاں کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ قرآن مجید میں جن ساتھ پھلوں کا ذکر ہے وہ تمام درخت یہاں موجود ہیں۔ جیسے کہ کیلا ، زیتون ، انجیر ، انار ، بیر اور انگور ۔ درخت ہمیں بہت کچھ سکھاتے ہیں جیسے کہ زیتون کا درخت چاہے پھل نہ دے لیکن وہ پھل پھول رہا ہے اس کے پتے اگنا تو وہ سایہ تو دے گا ۔ طالب علم اس سے یہ سبق حاصل کر سکتا ہے کہ اسی درخت کی طرح اسکی زندگی بھی ابھی اپنا آپ سنوار رہی ہے۔
مستقبل میں اچھے نتائج ملیں گے اس لئے ہمت نہیں ہارنی اپنی اصلاح کرتے رہیں۔سِدِدٍ کی بیل بھی اس باغ میں سایہ کرتی ہے۔ زیتون چونکہ گرم ممالک کا پھل ہے اس لئے نئی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اس کو بھی قابل کاشت بنایا گیا ہے۔ جامعہ کے طالب علموں کے ذمے اس باغ کی دیکھ بھال کرنا بھی شامل ہے۔اس لحاظ سے یہ ادارہ اور باغ بچوں کو دینی و دنیاوی دونوں طرح سے تربیت دے رہا ہے۔