نماز وتر میں دعائے قنوت پڑھنا کیسا عمل ہے؟
نماز عشاء کی رکعت میں شامل وتر کی رکعتیں جن میں دعائے قنوت پڑھی جاتی ہے ۔ اس حوالے سے مخلتف احادیث و روایات ملتی ہیں ۔
نماز وتر میں دعائے قنوت پڑھنا کیسا عمل ہے؟
نماز عشاء کی رکعت میں شامل وتر کی رکعتیں جن میں دعائے قنوت پڑھی جاتی ہے ۔ اس حوالے سے مخلتف احادیث و روایات ملتی ہیں ۔
سوید بن غفلہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں میں نے یہ حضرت ابو بکر صدیق ، حضرت عمر فارق ، حضرت عثمان غنی اور حضرت علی کو یہ فرماتے سنا ہے کہ حضور کریم ﷺ وتر کی آخری رکعت میں دعا قنوت پڑھتے تھے۔
اسی طرح صحابہ کرام بھی ان کو دیکھ کر وتر میں یہ دعا پڑھتے تھے۔ (دار قطنی، السنن، 2 : 32، باب : ما یقراء فی رکعات الوتر والقنوت فیہ، رقم : 6، دار المعرفۃ بیروت) اس کے علاوہ حضرت علی کا فرمان ہے کہ حضور ﷺ وتروں کے آخر میں یہ پڑھتے تھے۔
“اللهم انی أعوذ برضاک من سخطک وأعوذ بمعافاتک من عقوبتک وأعوذبک منک لا احصی ثناء عليک انت کما اثنيت نفسک”(ابن ماجہ، السنن، 1 : 373، باب ما جاء فی القنوت فی الوتر، رقم : 1179، دار الفکر بیروت)
دعائے قنوت مختلف روایات سے مختلف الفاظ کے ساتھ احادیث کی کتب میں بیان کی گئی ہے فقہائے کرام نے بھی اس کو نقل کیا ہے اس طرح جو بھی دعائے قنوت احادیث کے لحاظ سے ثابت ہوتی ہے اس کو ہم وتر کی آخری رکعت میں پڑھ سکتے ہیں۔
دعائے قنوت حضورکریمﷺ کی سنت ہے اور یہ ہمارے پیارے آقا دو عالم ﷺ کے دور سے رائج ہے وتر کی نماز بھی واجب ہے ۔ حضور کریم ﷺ کا یہ معمول تھا کہ وہ وتر کی نماز کی آخری رکعت میں اس دعا کو دہراتے تھے۔