حضور ﷺ تکبیر تحریمہ اور قرآت کے درمیان کیا پڑھتے تھے ؟

    حضور ﷺ تکبیر تحریمہ اور قرآت  کے درمیان کیا پڑھتے تھے ؟

     

     

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement

    دعا مومن کا ہتھیار ہے ۔ دعا کے ذریعے انسان اللہ تعالیٰ سے بہت کچھ منو اسکتا ہے ۔ ہم جانتے ہیں کہ اس کائنات کا مالک وہی ہے

     

     

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement

    جس کے کن کہنے پر ہماری تمام مشکلات کا حل نکلے گا ۔  اس لئے ہم  ایسے وقت ایسے لمحے کا انتظار کرتے ہیں جس لمحے کی دعا رد نہ ہو۔

     

     

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement

    ایسے ہی کئی اوقا ت ہیں جیسے اذان اور اقامت کے درمیان کا وقت ۔ نماز مغرب کا وقت  ،  اور سب سے بڑھ کر تہجد کا وقت

     

     

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement

    جب اللہ تعالیٰ پہلے آسمان پر تشریف لاتے ہیں اور جو کوئی اس وقت سے فیض یا ب ہو تا ہے اس کی   زندگی آسان ہو جاتی  ہے۔

     

     

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement

     

    اس طرح  صحیح بخاری میں ایک روایت ہے کہ  حضرت ابوہر یر ہ  ﷛ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ تکبیر تحریمہ اور قرآت کے درمیان  کچھ دیر کے لئے خاموش ہوتے تھے ۔

     

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement

    میں نے عرض کی یارسول اللہ ﷺ میرے والدین آپ پر قربان! آپ اس تکبیر اورقرآت کے درمیان کی خاموشی میں کیا پڑھتے ہیں؟

     

     

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement

     

     

    آپ ﷺ نے فرمایا  کہ میں یہ دعا پڑھتا ہوں”اللهم باعد بيني وبين خطاياى كما باعدت بين المشرق والمغرب،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ اللهم نقني من الخطايا كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ اللهم اغسل خطاياى بالماء والثلج والبرد”

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement

     

    ” اے اللہ! میرے اور میرے گناہوں کے درمیان اتنی دوری کر جتنی مشرق اور مغرب میں ہے۔ اے اللہ! مجھے گناہوں سے اس طرح پاک کر جیسے سفید کپڑا میل سے پاک ہوتا ہے۔ اے اللہ! میرے گناہوں کو پانی، برف اور اولے سے دھو ڈال”۔(صحیح بخاری  744، کتاب الاذان)

     

    Advertisement