دوسروں پر رحم کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔
دوسروں پر رحم کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔
دنیا میں بے شمار انسان جذبہ ہمددری کے تحت دوسروں کے ساتھ صلہ رحمی سے پیش آتے ہیں۔ ایسے ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ اس کے کلینک میں مریضوں کا رش ہوتا تھا
لیکن ڈاکٹر کی فیس غریبوں اور عام آدمی کی پہنچ سے باہر تھی۔ ایسےمیں ایک 35 سے 40 سالہ خاتون روزانہ کلینک پر آتی اور دو سے اڑھائی گھنٹے بیٹھ کر چلی جاتی ۔
ان دو سے اڑھائی گھنٹوں میں وہ مریضوں کو اپنی باری دیتی اور ان سے بات چیت کرتی رہتی ۔ ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ وہ تجسس میں پڑ گئے
آخر کار یہ خاتون کیا کرنے آتی ہے؟ ایک دن ڈاکٹر نے خاتون کو بلا کر پوچھا تو اس نے بتایا کہ میں ایک گاؤں سے تعلق رکھتی ہوں اور میرے گاؤں میں ایک حکیم تھا جو کہ فوت ہو گیا ہے ۔
گاؤں میں ہیضے کی وباء پھوٹ چکی ہے۔ جس کے لئے کوئی ڈاکٹر موجود نہیں ہے میری خود کی بیٹی بھی اسی وجہ سے زندگی ہار گئی تھی۔
ڈاکٹر کا کہنا ہے مجھے اس کی بات سن کر شدید حیرانی اور مایوسی ہوئی۔ اس لئے میں نے اسے کہا کہ میں اس سلسلے میں کچھ نہیں کر سکتا پہلے ہی تمہاری وجہ سے میرا وقت ضائع ہو گیا ۔
خاتون نے میری جانب دیکھا اور کہا کہ میں یہاں آ کر مریضوں سے بات کر کے ان کی بیماری اور آپ کی تجویز کردہ دوائیوں کے متعلق پوچھ کر گھر جا کر کاپی پر لکھ لیتی ہوں۔
پانچ جماعتیں پڑھے ہونے کی وجہ سے میں اتنا لکھ لیتی ہوں۔ جب گاؤں میں کسی کو اس بیماری سے متعلقہ علاما ت ہو تے ہیں۔ تو میں ان کو وہ تجویز کردہ دوائی لا دیتی ہوں
تا کہ میری بیٹی کی طرح اور کوئی اپنی اولاد سے دور نہ ہو جائے۔ ڈاکٹر یہ سن کر خاموش ہی رہ گئے کہ اتنی زیادہ تعلیم 5 جماعتوں کے سامنے ہار گئی۔