انسانوں اور پرندوں کے درمیان جاری اس چپلقش کی وجہ کیا ہے؟
انسانوں اور پرندوں کے درمیان جاری اس چپلقش کی وجہ کیا ہے؟
آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے نواح میں کچرے کے ڈبے انسانوں اور پرندوں کے درمیان چپلقش کا ذریعہ بن گئے ہیں۔ طوطوں کی ایک خا ص قسم کو کاٹوز نے اپنی عقل سے انسانوں کو حیران کر دیا ہے ۔
اسحوالے سے جاری کی گئی تحقیق میں بتایا گیا ہے۔سڈنی کے قریب ہی ایک قصبہ موجود ہے جس کا نام سٹان ویل ہے۔
وہاں کے رہائشی اناکولیک نے بتایا کہ یہ طوطے آج کل ہر جگہ دیکھے جا رہے ہیں۔ اگر ہم کچرا ڈالتے ہیں تو یہ طوطے اس کو پھیلا دیتے ہیں۔
انا کیلوک کا کہنا ہے کہ اگر ہم طوطوں کو ڈرانے کے لئے الوؤں کے مجسمے بھی لگائیں تو بھی کوئی فائدہ نہیں ہو رہا کیونکہ یہ طوطے ان سے بھی نہیں ڈرتے
اور اگر کچرا بینوں پر اینٹ یا پتھر رکھ دیں تو یہ ان کو گرا دیتے ہیں۔ ایک اور رہائشی کا کہنا ہے
کہ اس سے قبل طوطوں کو ڈبے کھولنا نہیں آتا تھا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ سیکھ گئے ہیں۔
تحقیق میں یہ ظاہر ہوا کہ طوطا اپنی چونچ سے ڈھکن کھول لیتا ہے ۔ اور کچرا پھیلا کر سب کو پریشان کر تا ہے۔
جرمنی کے میکس پلانک انسٹیوٹ کی اس تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم یہ دیکھ کر حیران رہ گئے ہیں طوطے ڈھکن کھولنا کہا ں سے سیکھ رہے ہیں۔ اور ربڑ کے کھلونے بھی طوطوں کو نہیں ڈرا سکتے۔