صرف کورونا ہی نہیں بہت سے نئے وائرس لمبے عرصے والی بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔
صرف کورونا ہی نہیں بہت سے نئے وائرس لمبے عرصے والی بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔
پوری دنیا ابھی کورونا وباء کے نقصان سے ابھری ہی نہیں تھی کہ ماہرین نے ایک اور الرٹ جاری کر دیا ۔بین الاقوامی ذرائع کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے جو نتائج دیکھنے میں آ رہے ہیں
ان میں کورونا وائرس ہی نہیں بہت سی دیگر وبائیں عام ہو سکتی ہیں۔ جو کہ لمبے عرصے تک موجود رہیں گی۔
طبی جریدے پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں تحقیق شائع کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت اگر ایک عام انسان کی زندگی میں کووڈ 19 جیسی وباء کا امکان 38 فیصد ہے
تو آئندہ آنے والے دنوں میں یہ امکان دوگنا بڑھ جائے گا۔ اس کی بڑی وجہ آنے والے سالوں میں موسمیاتی تبدیلیاں ہی ہو نگی جن کی وجہ سےفی الحال ایک اور وبا پھیلتی نظر آ رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم نے گزشتہ چار سو سال کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی ہے اور اس وبائی امراض کے پھیلنے کا اندازہ لگایا ہے ۔
کسی وبا کے پھیلنے کی ماضی میں جو شرح مقرر تھی وہ بہت مختلف تھی اگر اس شر ح کو دیکھا جائے تو آنے والے سالوں میں وبائی امراض کے پھیلنے کی شرح بہت زیادہ ہوگی۔
یہ وبا ئیں جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہو نگی۔ ان منتقل ہونے والے امراض کی بڑی وجہ موسمیاتی تبدیلیاں ہونگی۔ جانوروں میں موجود وبائی بیکٹریا اور وائرس انسانوں میں پھیلنے کا خدشہ ہے۔
قدرتی دنیا کا ماحول جیسے جیسے بدل رہا ہے ویسے ویسے وائرسز کی انسان کو بیمار کرنے والی طاقت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس وقت بھی 75 فیصد امراض جانوروں سے انسانو ں میں پھیل رہے ہیں ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس دنیا میں بہت سے مقامات پر ان بیماریوں کی جانچ پڑتال کرنے والے آلات ہی موجود نہیں اس لئے معاملات پیچیدہ ہو جاتے ہیں۔