مرد اور عورت کیلئے کیوں ستر کی آگاہی ضروری ؟ محرم اور نامحرم کون؟
ڈاکٹر اسرار احمد سے ایک سوال پوچھا گیا جو یہ تھا ستر کے بارے میں بتائیں کیا حکم ہے
تالاب میں اکٹھے نہانا ہاف نکر پہن کر کیا جائز ہے اور دوسرا سوال ٹی وی پر جو کُشتیاں دکھائی جاتی ہیں وہ بھی ہاف نکر پہن کر کھیلی جاتی ہیں اس کے بارے میں بتائیں ستر کا حکم واقع ہم میں سے ہر شخص کو معلوم ہونا چاہیے پہلے ہم بتاتے ہیں کہ ستر کہتے کسی ہیں ستر کا مطلب یہ ہے کہ جسم کے کچھ حصے ایسے ہیں۔
جو شریعت کے روح سے ہر حالت میں ڈھکے رہنے چاہیے سوائے شوہر کے لئے بیوی بیوی کے لئے شوہر چونکہ یہ تو قرآن میں بھی کہا ہے حُنَّ لِبَاسٌ لَكُمْ وَأَن تُمْ لِبَاسٌ لَهُنَّ ان کے لئے تو کوئی ستر نہیں ہے۔
لیکن دوسری رعایت کیا ہوگی کہ کوئی سرجن یا کوئی ڈاکٹر ہو اس سے معانیہ کرنا ہو اگر کوئی لیڈی سرجن نہیں مل رہی تو مرد سرجن سے بھی سرجری کروائی جا سکتی ہے جان بچانے کے لئے لیکن ان دو کے علاوہ کوئی شکل نہیں کہ جسم کا کوئی حصہ کھلے۔
مرد کا کیا ہے ناف کی اوپر سے لے کر گھٹنوں کے نیچے تک ناف بھی نظر نہیں آنی چاہیے بہت سے لوگ بالکل نہیں جانتے احرام باندھتے ہیں لیکن ناف نظر آ رہی ہوتی ہے اس لیے کہ پتہ ہی نہیں ناف جو ہے۔
یہ سطر میں شامل ہے اس کی اوپر ہونا چاہیے کمر بند ہو جو بھی ہو اس کے نیچے نہیں ہو اور جو گھٹنہ ہے اس کے نیچے تک اٹھانا بھی سطر میں ہےنکر و وغیرہ جو ہے اس میں ستر نہیں ہوتا یہ ناجائز لباس ہے اسلام کی روح سے حرام لباس ہے کہ اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ یہ مرد کا معاملہ ہو۔
عورت کا معاملہ کیا ہے کہ پورے جسم ستر ہے سوائی چہرے کی ٹکیا ہاتھ یہ پہنچوں سے باہر اور پاؤں ٹخنے سے نیچے۔عورت کا جسم ستر ہے، بال بھی ستر میں شامل ہوتے ہیں، یہ ڈھکے رہنے چاہیے۔
یہی وجہ ہے کہ عرب ممالک میں رومال کا رواج ہے اور ہمارے ہاتھ دوپٹے کا رواج ہے۔ باقی یہ ہے کہ شوہر کے سامنے کھل سکتا ہے، ڈاکٹر کے سامنے کھل سکتا ہے۔ اس کے علاوہ باپ کے سامنے، بھائی کے سامنے، بیٹے کے سامنے، کسی عورت کے سامنے جسم نہیں کھل سکتا۔ سوائے تین حصوں کے۔
چہرے کی ٹکیاں، پورا سر نہیں، ہاتھ کی کلائیوں تک اور پاؤں تخنوں تک یہ ہے۔ ان کے لیے، محرم کے سامنے چہرے کھلا رکھ کر بھی سامنے آ جائے گی۔ لیکن نا محرم سے چہرہ چھپانا ہے۔ یہ حجاب کہلاتا ہے۔ یہ ستر نہیں ہے۔ ستر حجاب کا حکم دیتا ہے۔
جو کہ سورت احزاب میں ہے.وہ کون محرم ہے جس کے سامنے عورت آسکتی ہے چہرہ کھول کر۔ اس کی فہرست سورت نور میں موجود ہے اپنے باپ، شوہر کے باپ، اپنے بیٹے، شوہر کے بیٹے یعنی سوتیلے بیٹے، اپنے بھتیجے، شوہر کے بھتیجا نہیں کیونکہ شوہر کا بھتیجا نامحرم ہے اپنا بھانجا، شوہر کا بھانجا نامحرم ہے۔
اس لئے کیونکہ آج شوہر کا انتقال ہو جائے تو اس سے عورت کا نکاح ہو سکتا ہے اس کے مرے ہوئے شوہر کے بھانجے اور بھتیجے کے ساتھ ہاں، اگر اپنے بھتیجے کے ساتھ کبھی نہیں ہو سکتا، ناممکن، جو محرمات عبدیہ ہیں، وہی محرم ہیں، جن سے شادی کسی صورت میں نہیں ہو سکتی۔
مثلاً :باپ سے نہیں ہو سکتی، اپنے بیٹے سے نہیں ہو سکتی، سوتیلے باپ سے نہیں ہو سکتی، دادا سے نہیں ہو سکتی، پوتے سے نہیں ہو سکتی، محرم کے سامنے عورت چہرے بھی کھلا رکھ سکتی ہے، لیکن نہ محرم کے سامنے چہرے چھپائے گی، یہ ہے اسلام کی احکامات، اللہ تعالیٰ ہمیں ان پر چلنے کے توفیق دے، آمین.
Satr is an Islamic term that refers to the parts of the body that Muslims are required to cover according to Islamic law. It’s essentially a guideline for dressing modestly. The specific areas of Satr differ between men and women.
For men, Satr encompasses the area from the navel to below the knees. Women, on the other hand, must cover their entire body except for their face, hands up to the wrists, and feet up to the ankles.
The concept of Satr extends beyond just clothing. It also emphasizes modesty in behavior and interactions between men and women.
There’s a specific category of people called Mahram, which includes close family members with whom a woman can relax some modesty restrictions, such as uncovering parts of her Satr.
Everyone else is considered Na-Mahram, and women are required to maintain Islamic modesty around them.
Hijab, the practice of women covering their hair and body, is linked to the concept of Satr. It ensures that women adhere to Islamic dress code guidelines while in the presence of Na-Mahram men.