کیا رزق عورت کے نصیب سے ملتا ہے اور اولادمرد کے نصیب سے
مولانا صاحب سے کسی نے سوال کیا کہ کیا اولاد مرد کے نصیب سے ہوتی ہے اور رزق عورت کے نصیب سے؟ تو مولانا صاحب نے جواب دیا کہ اس بات کی کوئی حقیقت نہیں۔ اولاد اور رزق دونوں چیزیں مرد اور عورت دونوں کے نصیب سے ملتی ہیں۔
اگر مقدر میں پیسہ ہوگا تو اس سے ضرور ملے گا چاہے وہ مرد ہو یا عورت بعض اوقات مرد غریب ہو جاتا ہے اس کے اوپر تنگدستی ہوتی ہے تو وہ سارا الزام عورت پر دھر دیتا ہے کہ یہ تمہاری وجہ سے ہوا ہے ۔
تمہارے نصیب سے مجھے رزق نہیں مل رہا۔ بعض دفعہ اولاد نہیں ہوتی تو اس بات کا الزام کبھی عورت پر لگا دیا جاتا ہے تو کبھی مرد پر کہ تمہاری قسمت کی وجہ سے اولاد نہیں ہو رہی ۔
اللہ تعالی نے قرآن میں ارشاد فرمایا ہے “اللہ جسے چاہتا ہے بیٹیاں عطا کرتا ہے جسے چاہتا ہے بیٹے عطا کرتا ہے جسے چاہتا ہے دونوں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے کچھ بھی عطا نہیں کرتا “ یہ تقسیم الہی ہے۔
یہ سب اللہ کی رضا سے ہوتا ہے کسی کو زیادہ کسی کو کم لیکن کسی ایک پر الزام ٹھہرا دینا یہ بات بالکل شریعت کے خلاف ہے۔
بحیثیت مسلمان ہمیں اس بات پر ایمان ہونا چاہیے کہ کہ جو ہماری قسمت میں لکھا ہوگا وہ ہمیں مل کر رہے گا اور اگر اللہ نہیں چاہے گا تو ہمیں کچھ بھی نہیں ملے گا۔