غیر مسلم کو قربانی کا گوشت دینا جائز ہے یا نہیں؟ کیا فوت شدہ کی طرف سے قربانی کی جا سکتی ہے؟ جانئے مفتی صاحب کے زبانی
غیر مسلم کو قربانی کا گوشت دینا جائز ہے یا نہیں؟ کیا فوت شدہ کی طرف سے قربانی کی جا سکتی ہے؟ جانئے مفتی صاحب کے زبانی
اعتماد ٹی وی! عید الضحیٰ جیسے ہی قریب آ رہی ہے ویسے ہی لوگوں میں مختلف قسم کی قیاس آرائیاں اور سوالات پیدا ہو رہے ہیں، ایسے ہی سوالوں کا جواب جانتے ہیں مفتی صاحب سے۔
مفتی محمد اجمل بھٹی کا کہنا ہے جو لوگ مستحقین ہے چاہے وہ آپ کے گھر کے اردگرد ہیں یا آپ کے گھر آ کر انہوں نے آپ کی بل دے دی ہیں تو اس میں کوئی تقسیم نہیں ہے آپ انہیں گوشت دے سکتے ہیں۔
اس طرح آپ کے لئے اس بات کی کوئی پریشانی نہیں ہے کہ وہ غیر مسلم ہے یا مسلم ہے۔ آپ اسے گوشت دے گے تو آپ کو ثواب ملے گا انشاءاللہ۔
مفتی صاحب دوسرے سوال کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جو فوت شدگان ہے ان کی طرف سے مستقل قربانی کرنے کی شریعت میں کوئی دلیل نہیں ہے۔
ان کے کہنا تھا کہ اگر آپ کو اللہ نے دولت دی ہوئی ہے تو اپنے دادا دادی جو کے فوت ہوگئے ان کے نام کی ایک ایک قربانی کرنا شرعاً درست نہیں ہے۔
جبکہ اس کی وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر گھر کا سربراہ قربانی کرے تو وہ یہ نیت کر لے اے اللہ یہ جو میں قربانی کر رہا ہو اس کا ثواب میرے مرحوم دادا دادی کو بھی دے تو اس طرح یہ شرعاً درست ہوگا لیکن قربانی اس کی طرف سے ہی ہو گی۔