6 ستمبر 1965 کو جب بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا، تو اچانک سے بھارت نے پاکستان میں داخل ہونا شروع کردیا اور انکا عزم تھا کہ وہ لاہور میں شام تک پہنچ جائے گے اور وہاں شام کو جشن کرے گے، مگر اللہ کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ اور بھارت کو ناکامی سے دوچار ہونے کے علاوہ کچھ نہ ملا۔
مزید پڑھیں: 6 ستمبر یومِ دفاع ایک تاریخی دن۔۔۔
اگر اس جنگ کی بات کرے تو یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ پاکستانی فوج سمیت، پاکستان کے ہر فرد، بچے، بوڑھے اور نوجوان نے بڑھ چڑھ کر اس جنگ میں حصہ لیا اور اپنے ملک کے دفاع کے لئے اپنی جانوں کے نظرانے پیش کرکے اپنے ملک کو بچایا۔
اس جنگ میں ویسے تو ہر پاکستانی دشمن کے خلاف سینہ تان کے کھڑا تھا لیکن اگر بات کی جائے میجر عزیز بھٹی شہید کہ تو یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ انھیں اس جنگ کا ہیرو کرار دیا جائے۔
مزید پڑھیں: آپکو اغواء کرکے بھارت لے جایا جارہا۔۔ منھاس نے جب یہ سُنا تو۔۔۔۔
پاکستانی آرمی کی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق، میجر عزیز بھٹی کمپنی کمنڈر کے طور پر لاہور کے علاقہ برقی میں اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے تھے۔
وہاں پر وہ فروڑڈ پوزیشن پر بی آر بی نہر کا دفاع کر رہے تھے۔ جو کہ اسٹریجک نقطہ نظر سے بہت اہمیت کا حامل تھی۔ اور اس طراح انھہوں نے اپنے ملک کے دفعہ کی خاطر 10 ستمبر کو شہادت نوش فرمائ اور اس دُنیا سے چلے گئے۔
میجر عزیز بھٹی 6 اگست 1928 کو ہونگ کونگ میں پیدا ہوئے۔ اور پنجاب ریجمنٹ میں 1950 میں بذریعہ کمشن بھرتی ہوئے۔