نوکریوں کا جھانسہ دے کر لڑکیوں سے غیر اخلاقی ایپ پر آن لائن لائیو ویڈیوز چلوانے والا گروہ کراچی سے گرفتار

    فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کا سائبر کرائم ونگ نے ہفتہ کے روز ایک گروہ کے خلاف کارروائی کی جو کہ ایک انڈین ویب سائٹ کی مدد سے پاکستان میں بیٹھےغیر اخلاقی ویڈیوز بناتا تھا۔

     

     

    Advertisement

    ایف آئی اے کی سائبر کرائم ڈیٹرنس پولیس اتھارٹی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سر عام میں تیزی سے کارروائی کرتے ہوئے کراچی کے مشرقی ضلع گلشن اقبال ٹاؤن میں ایک مکان پر چھاپہ مارا اور غیر اخلاقی ویب سائٹ چلانے میں مبینہ طور پر ملوث گروہ کو حراست میں لے لیا۔

     

     

    Advertisement

    اینٹی کرائم واچ ڈاگ کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے دعوی کیا ہے کہ انہوں نے اس مقدمے میں اصل ملزم فضل قادر کو گرفتار کیا ہے اور مبینہ طور پر غیر اخلاقی سرگرمیوں میں استعمال ہونے والے دیگر شواہد کے علاوہ الیکٹرانک آلات بھی پکڑے ہیں۔ چھاپہ مار اور گرفتاری کے بعد یہ مقدمہ درج کیا گیا ہے

     

     

    Advertisement

    چھاپے میں حراست میں لئے گئے آلات سے لڑکیوں کے غیر اخلاقی ویڈیوز اور اعداد و شمار حاصل کیے گئے ہیں اور بتایا گیا ہے کہ اسے نامناسب مقاصد کی تکمیل کے لئے ہندوستانی نژاد ویب سائٹ پر اپلوڈ کیا جاتا تھا۔

     

     

    Advertisement

    ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے مطابق لڑکیوں کی ویڈیوز کو ایک ایپ کے ذریعہ اپلوڈ کیا جاتا تھا اور غیر اخلاقی سرگرمیوں کے لئے لوگوں سے لائیو رابطہ کروایا جاتا تھا۔

     

     

    Advertisement

    لڑکیاں مبینہ طور پر غیر اخلاقی ویڈیوز بناتیں اور براہ راست پوری دنیا کے ناظرین سے ویڈیو کالز کرتیں اور ان سے ڈائمنڈ لیتی جو کہ ایک طرح کی ورچوئل کرنسی ہوتی ہے۔

     

     

    Advertisement

    ان لڑکیوں کی مالی آمدنی ان ہیروں کی تعداد پر مبنی تھی جو وہ اپنے کلائنٹس سے براہ راست ویڈیو کالز کے ذریعہ حاصل کرتیں تھیں۔
    ایف آئی اے نے کہا کہ ان کو ایسے شواہد بھی ملے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس معاملے میں کچھ ایسی لڑکیاں بھی موجود ہیں جن کو جبری یا بلیک میل کرکے ویب سائٹ کے لئے ایسا کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔

     

     

    Advertisement

    ایف آئی اے نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ لڑکیوں کو اخباری اشتہارات کے ذریعے ملازمت کے لالچ دے کر رابطہ کیا جاتا تھا اور ایک بار جب وہ دفتر آجائیں تو انہیں یا تو قائل کیا جاتا تھا یا انہیں ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے لئے بلیک میل کیا جاتا تھا۔

    400،000 ہیروں کے جمع کرنے پر ، لڑکیوں کو 7000 روپے دیا جاتا تھا۔

    Advertisement