کورونا کی وباء پھر سے ملک میں آنے کی کوشش کر رہی ہے، دیکھنے میں آرہا ہے کہ روز بروز کرونا کے پاکستان مین ایکٹو کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جو کہ غور طلب ہے اور فورا احتیاطی تدابیر کی طلب کرتا ہے۔
کورونا کی وباء پھر سے ملک میں آنے کی کوشش کر رہی ہے، دیکھنے میں آرہا ہے کہ روز بروز کرونا کے پاکستان مین ایکٹو کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جو کہ غور طلب ہے اور فورا احتیاطی تدابیر کی طلب کرتا ہے۔
امریکن جریدے “بلڈ ایڈوانسز” میں شائع ہونے والی دو تحقیقاتی رپورٹز کے مطابق، اس بات کو ثابت کیا گیا ہے کہ انسان کا بلڈ گروپ کرونا ہونے یا نا ہونے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یاد رہے کہ “بلڈ ایڈوانسز” امریکہ کا آن لائن جریدہ ہے، جو کہ امریکن سوسائٹی آف ہیماٹولوجی سے منسلک ہے۔
تحقیق سے یہ بات سامنے آئ ہے کہ جن لوگو کا بلڈ گروپ 0 ہوتا ہے، انھیں کرونا ہونے کا خدشہ بہت کم ہوتا ہے۔
اس ہونے والی تحقیق میں دانش ہیلتھ رجسٹری سے 473000 لوگوں کا ریکارڈ لیا گیا، جن کا کرونا کا ٹیست ہو چکا تھا، اور اس کو پھر بائیس لاکھ لوگوں کے ڈیٹا کے ساتھ معائنہ کیا گیا۔ جس سے یہ پتہ چلا کہ ایسے لوگ جن کا بلڈ گروپ 0 ہے، انکا کرونا ٹیسٹ کیا گیا، تو وہ چند لوگون کا ہی مثبت آیا، جبکہ جن لوگوں کا بلڈ گروپ اے، بی، اور اے بی ہے، ان لوگوں میں کرونا کا ٹیسٹ مثبت آنے کا تناسب زیادہ تھا۔
اس تحقیقی رپورٹ سے یہ بات ثابت ہوئ کہ 0 بلڈ گروپ کو کرونا ہونے کا خدشہ کم ہے جبکہ بلڈ گروپ اے، بی اور اے بی میں کرونا ہونے کا خدشہ زیادہ ہے۔ اس کے ساتھ یہ بات بھی تحقیق میں سامنے آئ کہ بلڈ گروپ اے، بی اور اے بی میں کرونا ہونے کا تناسب تقریبا ایک جیسا ہی ہے۔
ایک اور تحقیق کی گئ، جس میں 95 کرونا سے بیمار لوگوں کا ڈیٹا کینڈا سے لیا گیا، جس میں یہ بات سامنے آئ کہ وہ مریض جن کا بلڈ گروپ اے اور اے بی ہیں، ان کو کرونا ہونے کا زیادہ اندیشہ بنسبت انکے جنکا بلڈ گروپ 0 اور بی ہیں۔
اس کے ساتھ یہ بات بھی سامنے آئ کہ جن لوگوں کا بلڈ گروپ اے اور اے بی ہیں، انھیں گردے ڈائیلیسز کی زیادہ ضرورت تھی۔
اس تحقیق کا خلاصہ یہ ہے کہ جن لوگوں کا بلڈ گروپ 0 اور بی ہیں، وہ کرونا کی وجہ سے متا ثر کم ہوتے ہے، بنسبت ان لوگوں کے جن کا بلڈ گروپ اے اور اے بی ہیں۔